سوال نمبر 1132
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ دودھ میں پانی ملا کر بیچنا کیسا ہے نیز اس طرح کی تجارت کرنے والے پر حکم شرع کیا ہے
المستفتی احمد اشرف گونڈوی
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صورت مسؤلہ میں دودھ میں پانی ملانا ناجائز ہے
جیسا کہ حضور صدرالشریعہ رحمةاللہ تعالی علیہ تحریرفرماتے ہیں
اچھے صاف گیہوں میں خاک دھول ملا کر بیچنا ناجائز ہے اگرچہ وہاں ملانے کی عادت ہو اسی طرح دودھ میں پانی ملا کر بیچنا بھی ناجائز ہے
الفتاویٰ الھندیة ج٥ ص٣٦٥بہار شریعت حصہ١٦ص٤٨٠
(ناشرمکتبةالمدینةدھلی)
لہٰذا ایسی حرکت قبیحہ کرنے والا شخص توبہ کرے اور جب تک جتنی مقدار میں پانی ملا کرکے فروخت کیا ہے اتنا پیسہ واپس کرے ورنہ حق العباد میں گرفتار ہو کرکے مستحق عذاب نار ہوگا
حدیث شریف میں ہے
عن عبید بن رفاعةعن ابیہ عن النبیﷺقال التجار یحشرون یوم فجاراالامن اتقیٰ وبروصدق
حضرت عبید بن رفاعہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن (بددیانت) تاجروں کا حشر نافرمانوں کے ساتھ ہوگا مگر جو تاجر خدا تعالٰی سے ڈرتے ہوئے حرام سے بچے جھوٹی قسم نہ کھائے اور سچ بولے(تو ایسے کا حشر نا فرمانوں کے ساتھ نہیں ہوگا)
ترمزی وابن ماجہ
حوالہ انوارالحدیث صفحہ٢٧٢تا٢٧٣
(شبیر برادرز اردو بازار لاھور)
ہاں اگر دودھ میں پانی ملایا اور اس کا لینے والے پر انکشاف کردیا تو ناجائز نہیں ہے
اور یہ ظاہرالروایہ ہے امام اعظم رضی الله تعالٰی عنہ کے نزدیک مطلقاً جاٸز ہے
فتاوی رضویہ ج ۱۷ ص ۱۵۰
واللہ اعلم بالصواب
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف
٢٧ صفرالمظفر ١٤٤٢ھ
0 تبصرے