سوال نمبر 1143
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام نمازی نماز میں ہیں اور قعدہ اخیرہ میں تشہد کے مقدار خاموش بیٹھا رہا تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟
ساٸل نور
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
صورت مسئولہ میں نماز واجب الاعادہ یعنی دہرانی واجب ہے
کیوں کہ نماز میں قعدۂ اولى ہو یا اخیرہ تشہد پڑھنا واجب ہے
اور تشہد پڑھنے کی مقدار خاموش رہنا فرض ہے تو تشہد کی مقدار خاموش رہنے کی وجہ سے فرض تو ادا ہو گیا لیکن واجب ترک ہوگیا نہ پڑھنے کی وجہ سے اور ترک واجب پر سجدہ سہو لازم ہے جیسا کی حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ کسی قعدہ میں تشہد کا کوئی حصہ بھول جائے تو سجدہ سہو کرے. (بہار شریعت ح ۳ واجبات نماز)
نیز فرماتے ہیں کہ واجبات نماز میں جب کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو اس کی تلافی کے ليے سجدۂ سہو واجب ہے اس کا طریقہ یہ ہے کہ التحیات کے بعد دہنی طرف سلام پھیر کر دو سجدے کرے پھر تشہد وغیرہ پڑھ کر سلام پھیرے. (بہار شریعت سجدہ سہو کا بیان)
اور اگر جان کر تشہد نہ پڑھا یعنی واجب ترک کیا تو نماز نہ ہوئی اگر چہ سجدہ سہو کرلے جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ اگر قصداً واجب ترک کیا تو سجدۂ سہو سے وہ نقصان دفع نہ ہو گا بلکہ اعادہ واجب ہے۔ يوں ہی اگر سہواً واجب ترک ہوا اور سجدۂ سہو نہ کیا جب بھی اعادہ واجب ہے۔
(بہار شریعت سجدہ سہو کا بیان) واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد فرقان برکاتی امجدی
یکم ربیع الاول شریف ١٤٤٢ھ
0 تبصرے