آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اقامت میں درود شریف پڑھنا کیسا؟

 سوال نمبر 1144


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ اقامت میں درود شریف پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ بعض لوگ کہتے ہیں کہ نہیں پڑ ھنا چاہئے اور کہتے ہیں کی اذان میں پڑھنا چاہئے اور اقامت میں نہیں پڑھنا چاہئے۔۔

 تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں! بینوا و توجروا۔ 

المستفتی اکبر رضاقادری مقام پوسٹ کٹہا گاؤں




 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔ 


 قبل اذان و اقامت درود شریف پڑھنا مستحسن ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ قرآن و حدیث میں اس کا حکم مطلق ہے تو اسے اپنی طرف سے مقید نہیں کیا جا سکتا، البتہ درود شریف پڑھنے کے بعد قدرے ٹھہر جائے پھر اذان و اقامت کہے تاکہ دونوں کے درمیان کچھ فصل ہو جائے یا درود شریف کی آواز اذان و اقامت کی آواز سے پست ر ہے تاکہ امتیاز رہے۔ علمائے کرام کثرھم اللہ تعالٰی نے اقامت اور اس قسم کے دوسرے مواقع میں درود شریف پڑھنے کو مستحب قرار دیا ہے۔۔

 جیساکہ ردالمحتار ،جلد۱ ص۵۱۸ میں ہے:

نص العلماء علی استحبابھا فی مواضع یوم الجمعة و لیلتھا و عند دخول المسجد والخروج منہ و عند زیارۃ قبر الشریف صلی اللہ علیہ وسلم وعقب اجابۃ المؤذن و عند الاقامۃ و عند طنین الاذان،۔ ملخصاً۔


اور مجدد اعظم امام احمد رضا رضی اللہ عنہٗ تحریر فرماتے ہیں: کہ درود شریف قبل اقامت پڑھنے میں حرج نہیں۔ مگر اقامت سے فصل چاہیے  یا درود شریف کی آواز اقامت کی آواز سے سے ایسی جدا ہو کہ امتیاز رہے۔ 

    ( فتاوی رضویہ, جلد۲ صفحہ ۳۹۵)

(بحوالہ فتاویٰ مرکز تربیت افتاء، جلد۱، صفحہ ۱۵۹) 


لہٰذا جو لوگ کہتے ہیں کہ اقامت سے پہلے درود شریف نہیں پڑھنا چاہیے وہ اپنے اس قول سے رجوع کریں اور یہ عہد کریں کہ آئندہ بے علم فتویٰ دینے سے سختی سے گریز کریں گے ۔کیونکہ حدیث میں بے علم فتویٰ دینے والے پر لعنت  وارد ہے۔۔ 

چنانچہ حدیث شریف میں ہے :

    من افتی بغیر علم فعلیہ لعنۃ اللہ و ملائکتہ

 

والله تعالیٰ اعلم بالصواب 


              کتبہ

محمد چاند رضا دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ۔ 

۱/ ربیع النور ۱۴۴۲ ہجری۔ 

۱۹/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney