دودھ پیتا بچہ قئے کر دے تو کیا وہ ناپاک ہے؟

 سوال نمبر 1145


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چھوٹا  بچہ جس کی عمر تقریبا پانچ مہینے کی ہے بار بار قئے (الٹی) کرتا رہتا ہے ۔اگر کپڑے وغیرہ پر لگ جائے تو کیا حکم ہے،دھونا ضروری ہے یا نہیں؟ 

جواب عنایت فرمائیں! بینوا و توجروا۔ 

المستفتی سید محمد سمیع




 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔ 


دودھ پیتے بچے جو قئے (الٹی) کرتے ہیں اگر وہ منھ بھر نہ ہو تو نجس نہیں ہے اور اگر قئے (الٹی) منھ بھر ہے تو بلا شبہ وہ نجس ہے۔ 

جیساکہ حضور صدرالشریعہ بدر الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی اپنی کتاب بے مثال میں تحریر فرماتے ہیں: 

 شیر خوار بچے نے دودھ ڈال دیا اگر منھ بھر ہے تو نجاست غلیظہ ہے۔۔۔ 

( بہار شریعت مطبوعہ دعوت اسلامی، جلد۱، حصہ دوم، صفحہ۳۹۰ )

اور علامہ حصکفی فرماتے ہیں:

"ینقضہ قیئ ملأفاہ من مرۃ او علق او طعام او ماء اذا وصل الی معدتہ وان لم یستقر وھو نجس مغلظ ولو من صبی ساعۃ ارتضاعہ وھوالصحیح, لمخالطۃ النجاسۃ ذکرہ الحلبی۔(ملخصاً)

(درمختار، جلد۱، نواقض وضو کا بیان ) 


خلاصہ۔۔۔۔۔ مذکورہ حوالہ جات سے معلوم ہوا کہ بچہ نے قئے کی اور وہ منھ بھر نہیں ہے تو وہ نجس نہیں ہے لہٰذا اگر کپڑے یا بدن میں لگ جائے تو ناپاک نہیں ہوگا۔۔

 اور اگر منھ بھر ہے تو چونکہ وہ نجس مغلظ ہے اس لیے اگر کپڑے یا بدن میں ایک درھم سے زیادہ لگ گیا، تو اس کا پاک کرنا فرض ہے، بے پاک کیے نماز پڑھے تو نماز نہیں ہوگی اور اگر ایک درھم کے برابر لگے تو تو پاک کرنا واجب ہے کہ بے پاک کیے نماز پڑھے تو نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوگی۔ اور اگر ایک درھم سے کم لگے تو پاک کرنا مستحب ہے۔۔۔کیونکہ نجس مغلظ کا حکم یہی ہے۔(عامہ کتب)


نوٹ:- واضح رہے کہ بچے کی وہ قی ناپاک ہے جو معدے سے آئے اور منہ بھر کر ہو۔ اگر دودھ وغیرہ پینے کے بعد صرف منہ سے بہہ جائے تو وہ ناپاک نہیں ہے۔ 

 

۔ والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔ 

           کتبہ

 محمد چاند رضا دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ۔ ہزاریباغ، جھارکھنڈ، 

۲/ ربیع النور ۱۴۴۲ ہجری۔۔ 

۲۰/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney