آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کافر کی زمین رہن پر لینا کیسا؟

 سوال نمبر 1127


السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالٰی و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام  مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کس کافر نے مسلمان سے رہن رکھا زمین کے عوض تو مسلمان کا اس زمین میں کاشتکاری کرنا جائز  ہے یا نہیں مدلل جواب ارسال فرمائیں.

السائل  جاوید احمد سلطان پوریو پی

 



وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملک الوھاب

 کافر حربی نے مسلمان سے رہن رکھا زمین کےعوض تو مسلمان کا اس زمین میں کاشتکاری کرنا جائز ہے ۔ جس کو اپنی زبان میں گروی کہتے ہیں ۔ یعنی کچھ روپیہ مسلمان نے کافر کو دیا اور اس کے بدلے اس سے زمین اس شرط پر لی کہ جب روپیہ واپس کروگے تو زمین چھوڑ دینگے اورجب تک روپیہ نہیں دوگے ہم اس زمین میں کھیتی کریں گے ۔ تو یہ جائز ہے ۔ کافر سے گروی زمین لینا سود نہیں مباح ہے ۔

حدیث شریف میں ہے  ،، 

لاربا بین المسلم والحربی فی دارالحرب ،،

یعنی کافرحربی ومسلمان کے درمیان سود نہیں ۔


مگر مسلمان نے مسلمان سے رہن رکھا تو اس زمین میں کاشتکاری کرنا اور فائدہ اٹھانا جائز نہیں ۔ کیونکہ قرض دے کر اس سے فائدہ حاصل کرنا سود ہے وہ حرام ہے ۔ 


جیسا کہ استاذ الفقہاء  حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، (مسلمان کا مسلمان سے رہن پر زمین لےکر اس سے فائدہ اٹھانا) جائز نہیں اس لیے کہ قرض دے کر نفع حاصل کرنا سود ہے حرام ہے۔

 حدیث شریف میں ہے 

،،کل قرض جر نفعا فھو ربوا،،


البتہ غیرمسلم حربی کافر کا کھیت اس طرح لے سکتا ہے اس لیۓ کہ عقود فاسدہ کے ذریعہ ان کا مال لینا جائز ہے ۔

ھدایه اور فتح القدیر وغیرہ میں ہے ،،مالھم مباح فبای طریق اخذہ المسلم اخذ مالا مباحا اذالم یکن فیه غدرا اھ۔۔۔


فتاوی فیض الرسول جلد دوم کتاب الرھن صفحہ ٤٢٣

 

اور حضور بحرالعلوم علامہ مفتی عبدالمنان اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،، ہندوستان دارالاسلام ہے یہاں کے کافر حربی ہیں اپنی خوشی سے اگر اپنی کوئی رقم یامال ومتاع ایسے معاملے کے ذریعہ جو مسلمانوں میں ناجائز ہو دیں تو عقود فاسدہ کے ذریعہ یہاں کے غیر مسلموں کا مال لیا جاسکتا ہے ایسے طریقے سے نہیں لیا جاسکتا جس سے مسلمان کی اذیت اور بے عزتی کا خطرہ ہو یا غیرقوم کودھوکہ دیاگیا ہو ۔


ھدایہ میں ہے ،، لان مالھم مباح فی دراھم فبای طریق اخذہ عنھم اخذ مالا مباحا اذالم یکن فیه غدرا


الھدایة کتاب البیوع جلددوم صفحہ ٧٠


فتاوی بحرالعلوم جلد چہارم صفحہ  ٩٩ کتاب البیوع 


روپیہ دے کر کافر حربی سےاس شرط پرکھیت لینا کہ جب روپیہ واپس کردوگے تو ہم تمہاراکھیت واپس کردیں گے ۔ اور جب تک روپیہ واپس نہیں کرتے ہم تمہارے کھیت سے نفع اٹھاتے رہیں گے تواس قسم کا معاملہ کرسکتے ہیں ۔ اور کافر حربی کی زمین میں کاشتکاری کرنا جائز ہوگا ۔ 


و ھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب 

         کتبه 

العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ  

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج 

سدھارتھنگر یوپی 

٢٨ صفرالمظفر   ١٤٤٢ھ

 ١٥  اکتوبر  ٢٠٢٠ ء




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney