سوال نمبر 1126
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ نماز جمعہ یا عیدین میں خطبہ عربی کے علاوہ کسی اور زبان میں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟
سائل معین الدین نقشبندی رون شریف ضلع ناگور شریف اجمیر شریف
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
عیدین اور جمعہ کا خطبہ صرف عربی میں پڑھنا چاہئے اس کے علاوہ کسی دوسری زبان میں پڑھنا سنت متوارثہ کے خلاف ہے کیونکہ سرکار اقدس ﷺ، صحابہ کرام اور تابعین کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے دور مبارکہ میں عربی ہی میں خطبہ پڑھا جاتا تھا اور انہوں نے عربی کے علاوہ کبھی کسی دوسری زبان میں خطبہ نہ پڑھا حالانکہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کے زمانہ مبارکہ میں ہزاروں عجمی شہر فتح کئے گئے اور ان میں جمعہ قائم بھی ہوئی مگر حاضرین کی زبان جاننے کے باوجود ان کے سمجھنے کی رعایت کرتے ہوئے کبھی صحابہ کرام نے ان کی زبان میں خطبہ نہ پڑھا۔
در مختار میں ہے: "لان المسلمین توارثوہ فوجب اتباعھم"
(درمختار جلد ۲ صفحہ ۱۸۰ باب العیدین)
فتاویٰ رضویہ شریف میں ہے: زمان برکت نشان حضور پر نور سید الانس والجان علیہ وعلیٰ آلہ افضل الصلوٰۃ والسلام سے عہد صحابہ کرام وتابعین عظام وائمہ اعلام تک تمام قرون طبقات میں جمعہ و عیدین کے خطبے ہمیشہ خالص زبان عربی میں مذکورو ماثور اور باآنکہ صحابہ ومن بعدھم من ائمۃ الکرام کے زمانوں میں ہزارہا بلاد عجم فتح ہوئے ہزارہا جوامع بنیں ہزارہا منبر نصب ہوئے عامہ حاضرین اہل عجم ہوئے اور ان حضرات میں بہت وہ تھے کہ مفتوحین کی زبان جانتے اس میں اس سے کلام فرماتے باایں ہمہ کبھی مروی نہ ہوا کہ خطبہ غیر عربی میں فرمایا یا دونوں زبانوں کا ملایا ہو۔
(فتاویٰ رضویہ شریف جلد ہشتم صفحہ ۳۹۹ باب الجمعۃ، رضا فاؤنڈیشن )
اور بہار شریعت میں ہے: غیر عربی میں خطبہ پڑھنا یا عربی کے ساتھ یا دوسری زبان خطبہ میں خلط کرنا خلاف سنت متوارثہ ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔ ( بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ ۷۶۹)
کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم (درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند
۲۸/ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری
مطابق ۱۶/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعہ مبارکہ
0 تبصرے