سوال نمبر 1170
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام بھول کر آہستہ سلام پھیرا اور بعض مقتدیوں نے سنا اور بعض نے نہیں سنا تو وہ نماز کیسے مکمل کریں گے؟ کیسے وہ سلام پھیریں گے؟ جواب عنایت فرمائیں !بینوا و توجروا۔
المستفتی۔۔۔۔ غلام نبی۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
بسم الله الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
چونکہ امام نے سلام پھیر لیا ہے اس لیے وہ نماز سے باہر ہوگیا اور اس کی نماز بلاشبہ مکمل ہوگئی اور رہ گئی بات مقتدیوں کی تو یاد رکھیں کہ امام کے سلام پھیر دینے سے مقتدی نماز سے باہر نہیں ہوتا اور نہ مقتدی کی نماز مکمل ہوتی ہے جب تک کہ مقتدی خود بھی سلام نہ پھیر لے۔
جیساکہ حضور صدرالشریعہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
کہ امام کے سلام پھیر دینے سے مقتدی نماز سے باہر نہ ہوا جب تک کہ یہ خود بھی سلام نہ پھیر لے یہاں تک کہ اگر اس نے امام کے سلام کے بعد اور اپنے سلام سے پیشتر قہقہہ لگایا وضو جاتا رہے گا.
(بہار شریعت،حصہ۳,صفحہ ۱۰۴)
لہٰذا صورت مستفسرہ میں جب امام نے بھول سے آہستہ سلام پھیر دیا تو سب سے پہلے امام کو چاہیے کہ جس طرح ممکن ہو مقتدیوں کو آگاہ کرے تاکہ مقتدیان سمجھ جائیں کہ امام صاحب سلام پھیر چکے ہیں۔ مثلاً سلام پھیرنے کے بعد جو استغفار یا تسبیح و تکبیر کا ورد کرتے ہیں ان کو بلند آواز سے پڑھنے لگے یا بلند آواز سے دعا کرنا شروع کر دے یا اس کے علاوہ اور کسی جائز طریقے سے آگاہ کر دے تاکہ تمام مقتدیان سلام پھیر لیں، اور اپنی نماز پوری کر لیں۔
لیکن اگر امام صاحب نے ایسا نہ کیا بلکہ سلام پھیرنے کے بعد خاموش بیٹھے رہے جب بھی مقتدیوں کو سلام پھیرنا لازم ہے کہ بغیر سلام پھیرے ان کی نماز پوری نہیں ہوگی۔
تو جن مقتدیوں کو امام کے سلام پھیرنے کے وقت کسی طرح سے معلوم ہوگیا کہ امام صاحب سلام پھیر رہے ہیں تو انہوں نے بھی امام کے ساتھ سلام پھیر دیا ان سب کی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے امام کے سلام پھیرنے کے بعد خود سے سلام پھیر کر نماز مکمل کی ان کی بھی نماز ہوگئی اور جن لوگوں نے سلام نہ پھیرا بلکہ قصداً (نماز سے باہر ہونے کے ارادے سے) کوئی فعل منافی نماز کیا تو ان کی بھی نماز ہو گئی مگر ترک لفظ سلام کے سبب نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ یعنی (دہرانا) واجب ہوئی۔ اور جن حضرات نے بلا قصد کوئی منافی نماز فعل کیا تو ان کی نماز فاسد ہوگئی ترک فرض خروج بصنعہ کے سبب اس کا دوبارہ پڑھنا فرض ہے۔
تنبیہ:- امام کو بقدر حاجت بلند آواز سے سلام پھیرنا سنت ہے اور ترک سنت مکروہ ہے لہٰذا امام کو اس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔
۔ والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسماعیلی دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ جھارکھنڈ۔
۱۰/ربیع الاول ۱۴۴۲ ہجری۔
0 تبصرے