سوال نمبر 1169
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ سائنسدان کہتے ہیں کہ زمین گھومتی ہےاور سورج اپنی جگہ ٹھہرا ہوا ہے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ اگر نہیں تو صحیح کیا ہے؟
قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔ بینوا وتوجروا۔
المستفتی:- غلام نبی
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
سائنسدانوں کی یہ تحقیق کہ زمین گھومتی ہے اور سورج اپنے جگہ پر ٹھہرا ہوا ہے صریح غلط فہمی ہے اور شریعت کی تحقیق کے خلاف ہے،
شریعت اسلامیہ کی تحقیق یہ ہے کہ سورج زمین کے ارد گرد چکر لگاتا ہے، اور زمین اپنی جگہ پر ساکن( ٹھہری ہوئی) ہے. اور یہی حق اور درست ہے،،۔ اور اس پر قرآن و حدیث سے کثیر دلائل موجود ہیں۔جن میں سے بعض یہاں ذکر کیے جاتے ہیں، جن سے یہ واضح ہوجاۓ گا کہ درست کیا ہے؟
(۱) اللہ تعالٰی قرآن مجید، پارہ ۲۲،سورۃ فاطر، آیت ۱۳،میں ارشاد فرماتا ہے:
،، وَ سَخَّرَالشَّمْسَ وَالقَمَرَ، کُلُّ یَّجْرِیْ لِاَجَلِ مُّسَمًّی (الایہ)
ترجمہ:- اور اس اللہ نے کام میں لگاۓ سورج اور چاند، ہر ایک ایک مقررہ میعاد تک چلتا ہے )
(۲) اور پارہ۲۳,سورۃ یٰسٓ، آیت ۳۸,میں ارشاد فرماتا ہے:
،، وَالشَّمْسُ تَجْرِیْ لِمُسْتَقَرٍّ لَھَا(الاٰیہ) (ترجمہ۔ اورسورج چلتا ہے ایک ٹھہراؤ کے لیے )
(۳) اور سورۂ یٰسٓ ہی کی آیت ۴۰، میں فرماتا ہے: وَکلٌُّ فِیْ فَلَکٍ یَّسْبَحُوْنَ
(ترجمہ۔ اور (سورج و چاند)ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے.)۔
(۴)اسی طرح ایک حدیث پاک میں آیا ہےجس کا مفہوم یہ کہ نبی کریم ﷺ نے ایک مرتبہ اپنے صحابی سے دریافت فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو کہ جس وقت سورج غروب ہوتا ہے تو وہ کہاں جاتا ہے؟ تو راوی کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں۔ تو آپ ﷺنے فرمایا کہ سورج جاتاہے، جاتا ہے یہاں تک کہ جاکر مغرب میں اللہ کی بارگاہ میں سجدہ کرتا ہے۔۔
( پوری حدیث مشکوۃ شریف،باب العلامات بین یدی الساعة و ذکر الدجال، میں موجود ہے۔)
مذکورہ بالا دلیلوں سے یہ ثابت ہوا کہ سورج اور چاند اپنی جگہ پر ساکن نہیں ہیں، بلکہ اللہ کے حکم سے چل رہے ہیں۔
اب رہی اس کی دلیل کہ زمین اپنی جگہ ٹھہری ہوئی ہے نہ کہ چل رہی ہے (جیساکہ سائندانوں کا کہنا ہے۔ ) تواس کے بارے میں اللہ تعالیٰ قرآن مجید، پارہ ۲۲، سورۂ فاطر، آیت ۴۱,میں ارشاد فرماتا ہے:
اِنَّ اللّٰہَ یُمْسِکُ السَّمٰوٰتِ وَالْأَرْضَ اَنْ تَزُوْلَا (الاٰیہ ) (ترجمہ۔ بیشک اللہ روکے ہوۓ ہے آسمانوں اور زمینوں کو کہ وہ جنبش(حرکت) نہ کرے۔)۔۔۔ اس آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ زمین و آسمان اللہ کے حکم سے اپنی جگہ ٹھہرے ہوۓ ہیں،اللہ انہیں حرکت کرنے سے روکے ہوۓ ہے۔
خلاصہ ۔ مذکورہ بالا تمام تصریحات سے معلوم ہوا کہ سائنسدانوں کی یہ تحقیق کہ زمین چکر لگاتی ہے اور سورج اپنی جگہ پر ٹھہرا ہوا ہے، یہ بالکل غلط ہے اور شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے۔ مسلمانوں کو اس پر اعتماد نہیں رکھنا چاہیے۔
شریعت کی تحقیق قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ ہے کہ زمین اپنی جگہ ٹھہری ہوئی ہے اور سورج اس کے ارد گرد چلتا ہے، اور جو بات قرآن و حدیث سے ثابت ہو وہی بر حق اور اسی پر مسلمانوں کو اعتماد، ایقان اور ایمان رکھنا لازم ہے۔
نوٹ:- مزید معلومات کے لیے اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ کا رسالہ "فوز مبین در رد حرکت زمین" اور فتاویٰ فقیہ ملت, جلد۱, ص۴۱ کا مطالعہ کریں۔
۔۔ والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب ۔۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسماعیلی، دلانگی، متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، جھارکھنڈ۔
۱۰/ربیع الاول ۱۴۴۲ ہجری۔
۲۸/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی
0 تبصرے