آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پتنگ اڑانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1174


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ پتنگ اڑانا شریعت میں جائز ہے یا نہیں؟

المستفتی:- اصغرعلی گجرات




وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔ 


پتنگ اڑانا ، ڈور لوٹنا اور پتنگ و ڈور خریرنا وبیچنا سب ناجائز وگناہ ہیں۔ 


جیسا کہ سید اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان  فرماتے ہیں 


کنکیا ( یعنی پتنگ) اڑانے میں وقت، مال کا ضائع کرنا ہوتا ہے یہ بھی گناہ ہے اور گناہ کے آلات کنکیا اور ڈور بیچنا بھی منع ہے


اس کے بعد اگلے صفحے پر آپ رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں:

    کہ کنکیا لوٹنا حرام ، اور خود آکر گر جائے تو اسے پھاڑ ڈالے ، اور اگر معلوم نہ ہوکہ کس کی ہے تو ڈور کسی مسکین کو دیدے کہ وہ کسی جائز کام میں صرف ( یعنی استعمال)  کرلے اور خود مسکین ہو تو اپنے صرف میں لائے ، پھر جب معلوم ہو کہ فلاں مسلم کی ہے اور وہ تصدق ( یعنی صدقہ کرنے  ) یا اس مسکین کے اپنے صرف  پر راضی نہ ہو تو دینی ہو گی اور کنکیا کا معاوضہ بہر حال کچھ نہیں۔ مزید لکھتے ہیں اڑانا منع ہے اور لڑانا گناہ ہے ۔ 


(فتاوی رضویہ جلد ۲۴ ، صفحہ ۶۵۹ ، ۶۶۰)

ایسا ہی احکام شریعت حصہ اول میں بھی ہے۔۔۔۔


الله ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔ 

          کتبہ

محمد چاند رضا اسماعیلی۔ دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ جھارکھنڈ۔ 

۱۱/ربیع الاول ۱۴۴۲ ہجری




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney