سوال نمبر 1175
السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کفن پر سیاہی سے عہد نامہ لکھنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا نہیں۔
المستفتی۔۔۔ عبدالوحید عطاری، پاکستان۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک العزیز۔
کفن پر کلمات مقدسات مثلاً کلمہ طیبہ، عہد نامہ، یا کوئی دعا وغیرہ لکھنا جائز بلکہ مستحب ہے۔ بہتر یہ ہے کہ بغیر روشنائی کے شہادت کی انگلی سے لکھا جائے۔
امام ابو عبد اللہ محمد بن علی الحکیم الترمذی (المتوفی ۳۶۰ہجری) نوارد الاصول میں نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"مَن کَتَبَ ھذا الدعاءَ جعلہ بین صدرالمیت و کفنہ فی رقعۃ لم ینلہ عذاب القبر ولا یری منکرا و نکیرا وھو ھذا لا إله إلا الله و الله اكبر لا اله الا الله وحده لاشريك له لا اله الا الله له الملك و له الحمد لا اله الا الله ولا حول ولاقوة الا بالله العلي العظيم "
یعنی جو یہ دعا کسی پرچہ پر لکھ کر میت کے سینہ و کفن کے درمیان رکھ دے اسے عذاب نہ ہوگا اور نہ منکر نکیر نظر آئیں گے اور وہ دعا یہ ہے: لااله الا الله والله اكبر لااله الا الله وحده لاشريك له لااله الا الله له الملك وله الحمد لااله الا الله ولاحول ولاقوة الا بالله العلي العظيم-
( ماخوذ از میت کے احکام، ص۸۸ )
نیز در مختار میں ہے :
کتب علی جبھۃ المیت أو عمامتہ أو کفنہ عھد نامہ یرجی أن یغفر اللہ للمیت، أوصی بعضھم أن یکتب فی جبھتہ وصدرہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم"
یعنی میت کی پیشانی یا عمامہ یا کفن پر عہد نامہ لکھا گیا تو امید ہے کہ اللہ عزوجل میت کی بخشش فرما دے گا ۔ بعض علماء نے اس کی وصیت فرمائی کہ ان کے سینے اور پیشانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جائے۔
(درمختارمع ردالمحتار ، باب صلاۃ الجنازۃ، ص ١٢٤ مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان )
۔ والله ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسماعیلی، دلانگی متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ ہزاریباغ جھارکھنڈ۔
۵/ربیع الاول شریف ۱۴۴۲ ہجری۔
۲۳/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی
0 تبصرے