ایسا عقیدہ رکھنا کیسا ہے کہ آقا علیہ السلام کو رب العزت نے اپنے جسم سے پیدا فرمایا ؟

 سوال نمبر 1181


مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے اپنی تقریر میں یہ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق اپنے حبیب  ﷺ کو اپنے جسم سے پیدا فرمایا نیز دوسری تقریر میں کہا کہ اللہ تعالٰی اپنی شان و قدرت سے اپنے حبیب کو اپنی شان کے مطابق اپنے تن سے جدا فرمایا،کیا ایسا کہنا درست ہے ؟

قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما ئیں ۔





 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب والیہ المرجع الماب

یہ کہنا کہ اللہ تعالیٰ اپنی شان کے مطابق اپنے حبیب ﷺ کو اپنے جسم سے پیدا فرمایا ۔یا یہ کہنا اللہ تعالیٰ اپنی شان و قدرت سے اپنے حبیب کو اپنی شان کے مطابق اپنے تن سے جدا فرمایا۔کفر ہے کہ اس جملے سے جسم کا ہونا ثابت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ جسم وجسمانیت سے پاک ہے اس کے لئے جسم ماننا کفر ہے جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر ضَروریاتِ دین سے کسی چیز کا منکِر ہو تو کافر ہے جیسے یہ کہناکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ جسام کے مانند جسم ہے ۔

  (دُرِّمُختار ج۲ ص ۳۵۸؍بحوالہ فتاوی رضویہ جلد ۱۴؍ ص ۲۵۱؍دعوت اسلامی )

  کیوں کہ ہر جسم و جان والے کا وجود ہوا ہے یعنی پہلے نہ تھا بعد میں پیدا ہوا  اور اللہ تعالیٰ ازلی ہے یعنی ہمیشہ سے ہے۔ ثانیاً: ہر جسم کا فنا ہے اور اللہ تعالٰی کے لئے فنا نہیں ہے بلکہ وہ ابدی ہے یعنی ہمیشہ رہے گا ۔

یونہی ہر جسم والا کسی نہ کسی کے بطن سے پیدا ہوتا ہے اور اللہ تعالٰی کو کسی نے جنم نہ دیا اور نہ ہی وہ کسی کو جنم دیا ارشاد ربانی ہے’’ لم یلد ولم یولد‘‘ پس ایسا کہنے والا اسلام سے خارج ہو گیا اس پر تجدید ایمان فرض ہے اور شادی شدہ ہو تو تجدید نکاح بھی لازم ۔اور اگر ایسا نہ کرے تو جملہ مؤمنین پر لازم ہے کہ اس مقرر، کا سماجی بائیکاٹ کر دیں  اور اس سے ہر گز ہرگز تقریر نہ کروائیں ورنہ کروانے والے بھی گنہگار ہونگے کہ جسکو عقائد کے بارے میں اتنا نہ معلوم ہو کہ اللہ تعالٰی جل مجدہٗ جسم سے پاک ہے اس سے تقریر کروانا حرام ہے ۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ 

فقیر تاج محمد قادری واحدی اترولوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney