آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

پانی والے جہاز میں کسی کا انتقال ہوجا ئے تو کیا کرے؟

 سوال نمبر 1183


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی پانی والے جہاز سے سفر کرے اور بیچ دریا میں کسی کا انتقال ہو جائے تو کیا حکم ہے؟ یعنی کس طرح کفن وغیرہ دیں کیوں کہ وہاں کفن نہیں رہتا اور اگر کوئی جنازہ پڑھانے والا نہ ہو تو کیا حکم ہے؟نیز غسل کس طرح دی جائے یا پانی میں ڈالنے سے غسل ہو جائے گا ؟اور اگر کوئی نہ غسل دے نہ ہی کفن اور نہ ہی نماز جنازہ پڑھے بلکہ یوں ہی دریا میں ڈال دے تو اس پر کیا حکم ہے؟

المستفتی:۔جعفر علی گجرات






 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب

چونکہ میت کوغسل دینا ،کفن پہنانا ،نمازجنازہ پڑھنا،دفن کرنافرض کفایہ ہے اس لئے وہاں بھی یہ عمل کیاجائے گا ۔ ہاں اگر جہاز میں پانی نہ ہو یا سمندر سے پانی نکالنے کا برتن نہ ہو یا جہاز میں نہلانے کی جگہ نہ ہو تو غسل کی نیت سے میت کو دو تین حضرات پکڑ کے سمندر میں ڈال کر ہلا دیں غسل ہو جائے گا ۔پھر کفن پہنا دیں اگر سنت طریقہ سے میسر ہو تو ٹھیک ہے ورنہ ایک لباس جو سر سے لیکر پیر تک ڈھک جائے کافی ہے اگر چہ سفید نہ ہو بلکہ کلر میں ہو۔اور اگر اس قدر نہ ہو مثلاً اتنا لمبا لباس نہیں ہے بلکہ تہبند وغیرہ ہے کہ اگر سر چھپایاجا ئے تو نیچے سے کھل جائے اور اگر کمر کے نیچے سے پہنایا جائے تو سر کی طرف کھل جائے گا تو ایسی صورت میں ناف سے لیکر ٹخنوں تک چھپا دیں ۔

پھر نماز جنازہ ادا کرلیں ۔چونکہ نماز جنازہ میں دورکن ہیں اول قیام دوم چار تکبیریں۔اس لئے اتنا کوئی بھی کر سکتا ہے یعنی اگر کسی کو مکمل طریقہ نہیں معلوم ہے تو نیت کرکے اللہ اکبر کہکر ہاتھ ناف کے نیچے باندھ لے اگر نیت بھی زبان سے نہیں کہہ سکتا تو نماز جنازہ کی نیت دل میں کرے اور اللہ اکبر کہکر ہاتھ باندھ لے۔ پھر ثناء پڑھے نہ یاد ہو تو ثناء کی نیت سے صرف الحمدللہ کہکر بغیر ہاتھ اٹھا ئے اللہ اکبر کہے یعنی دوسری تکبیر ۔پھر جو بھی درود یاد ہو پڑھ لے یا صرف اللھم صلی علی محمد  ﷺ کہکر بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر کہے یعنی تیسری تکبیر پھر دعا کی نیت سے اللھم غفرلی کہکر بغیر ہاتھ اٹھائے اللہ اکبر یعنی چوتھی تکبیر کہے پھر دونوں ہاتھ چھوڑ کر پہلے داہنے پھر بائیں سلام پھیر دے۔

اور اگر اتنا بھی نہ ہو سکے تو اللہ اکبر کہکر نیت باندھ لے پھر تین تکبیر اور کہے کہ مکمل چار تکبیر ہو جائے اور ایک تکبیر سے دوسری تکبیر کے درمیان تین بار سبحان اللہ یا الحمد یا اللہ اکبر جو بھی چاہے پڑھ لے پھر سلام پھیر دے ۔

چونکہ سمندر ہے اس لئے دفن کر نہیں سکتے اس لئے جس قدر ہو سکے آسانی سے اٹھا کر سمندر میں ڈال دیں ۔(ماخوذ ازعامہ کتب فقہ)

اور اگر کسی نے ایسا نا کیا  یعنی نہ غسل دیا نہ ہی کفن اور نہ ہی نماز جنازہ ہوئی تو اس جہاز میں جتنے تھے سب کے سب گنہگار ہوئے ان سب پر توبہ لازم ہے اور ساتھ ہی ساتھ صدقات وخیرات کریں کہ نیکیاں توبہ میں معاون ہیں ۔اور یہ خیال کرنا کہ ہم جاہل ہیں علم نہیں تھا اس لئے ایسا کئے یہ بروز حشر قابل قبول نہ ہوگا بلکہ اس کا گناہ الگ ہوگا کیونکہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے’’ قال النبی  ﷺ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم‘‘ علم کا سیکھناہرمسلمان فرض ہے ۔ 

(مشکوۃشریف صفحہ ۳۴)

اسی صفحہ حاشہ نمبر ۱۱؍پرہے(قولہ)فریضۃعلیٰ کل مسلم ای ومسلمہ کمافی الروایةوالمرادبالعلم بوحدانیتہ ونبوةرسولہ وکیفیةالصلوةفان تعلمہ فرض عین یعنی علم سے مراد وہ علم ہے جو ہر مسلمان پر ہر وقت ضروری ہے اللہ تعالی کی ذات و صفات کو پہچاننا انبیاء کرام کی نبوت کو جاننا اور پھراحکام نماز روزہ زکوۃ وغیرہم کوجاننا۔

واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 

عبیداللہ بریلوی 

خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف یوپی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney