سوال نمبر 1198
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کہ منکر نکیر دو فرشتے قبر میں آتے ہیں منکر کا کیا کام ہے اور نکیر کا کیا کام ہے؟
جواب عنایت فرمائیں آپ کی مہربانی ہوگی
المستفتی :- محمد شہر الدین خان مقام مہرومرتہا ضلع سراوستی یوپی
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
حضرت ابوہریرہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریـم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میت کو قبر میں رکھ دیا جاتا ہے تو اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں دونوں کے رنگ سیاہ ہونگے دونوں کی آنکھیں نیلی ہونگی ان میں سے ایک کو منکر اور دوسرے کو نکیر کہا جاتا ہے، اگر میت سے اسلام کی علامت ظاہر ہو رہی ہوگی- تو وہ فرشتہ سوال کرے گاجس کا نام منکر ہوگا اور اگر کفر کی علامت ظاہر ہو رہی ہوگی تو سوال کرنے والے فرشتے کا نام نکیر ہوگا
اللہ تعالٰی ان کو اس صفت یعنی رنگ سیاہ اور آنکھیں نیلی پر اس لیے بھیجے گا تاکہ ان میں دہشت اور ہولناکی پائی جائے اور ان کو دیکھ کر کفار حیران ہوجائیں اور ان سے ڈریں اس طرح وہ جواب دینے میں حیران ہوں گے
لیکن
مؤمنوں کی صرف آزمائش ہوگی اللہ تعالٰی ان کو ثابت قدم رکھے گا وہ کسی قسم کا کوئی خوف محسوس نہیں کریں گے اس کی وجہ یہ ہوگی کہ مومن دنیا میں عذاب قبر اور منکر نکیر سے ڈرتا ہے تو اس وجہ سے قبر میں اللہ تعالٰی اسے منکر نکیر سے امن میں رکھ کر دنیا میں خوف کا بدلہ عطا فرمائے گا
منکرا نکر سے اور نکیر نکر سے لیا ہوا ہے اور معنیٰ ان دونوں کا نہ پہچانا ہوا ہے یعنی اجنبی
ان کا نام منکر نکیر اس لیے ہے کہ میت ان کی صورتیں پہلی مرتبہ دیکھے گا ان کا چہرہ میت کے لئے بالکل اجنبی ہوگا بس اسی اجنبیت کی وجہ سے انہیں منکر نکیر کہا جاتا ہے
برکات شریعت حصہ سوم صفحہ ١٧٣ عالم برزخ کا بیان
واللــہ و رســولہ اعــلم بالصــواب
کتبہ
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ
٧ربیع الثانی ١٤٤٢ھ
٢٣نومبر٢٠٢٠ء
بروز پیر
0 تبصرے