سوال نمبر 1211
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو ائمہ یا علما جوا یا سٹے بازوں کے یہاں دعوت یا نذرانہ دھڑلے کے ساتھ لیتے ہیں ان کی مجلس میں بیٹھنا باعث فخر سمجھتے ہیں عند الشرع ان کے لئے کیا حکم ہے؟
المستفتی :۔عبدالمبین قادری گوراچوکی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب ھو الھادی الی الصواب
سٹے یعنی جوا کھیلنے والوں کے گھر جانا اور کھانا کھانا شرعاً جائز نہیں ہے کہ یہ حرام ہے ارشاد ربانی ہے ’’یٰٓاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْاَنْصَابُ وَالْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفۡلِحُوْنَ‘‘ اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ۔
(کنز الایمان ،سورہ مائدہ آیت نمبر ۹۰)
لہٰذا علماء وائمہ کو چاہئے کہ ایسوں کے گھر نہ جائیں اور نہ کھانا کھائیں تاکہ ان کو نصیحت ملے ارشاد ربانی ہے ’’ وَ اِمَّا یُنْسِیَنَّکَ الشَّیْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَالذِّکْرٰی مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ‘‘ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ (کنز لایمان،سورہ انعام ۶۸)
پس جو لوگ جوا کھیلنے والوں کے گھر کھانا کھائیں ان سب پر توبہ لازم ہے اور اگر وہ توبہ نہ کریں تو ان کا بھی بائیکاٹ کر دیا جائے کیونکہ جب علماء ہی حرام کام کرنے والوں کا ساتھ دیں گے تو پھر عوام کو راہ راست کون دکھائے گا پھر تو وہ کفر تک پہونچ جائیں گے( معاذ اللہ )
ایسی مجلسوں میں بیٹھنا اور اس پر فخر محسوس کرنا حرام اشد حرام ہے ایسوں پر علانیہ توبہ لازم ہے اور اگر توبہ نہ کریں اور اپنی حرکت سے باز نہ آئیں تو ان کا بائیکاٹ کر دیا جا ئے ۔
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحددی
0 تبصرے