آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

اپنی لڑکی سے پیر دبوانا اور لب پر بوسہ لینا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1210


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ نوجوان کنواری بیٹی؟ یا پھر نوجوان شادی شدہ بیٹی ؟اپنے باپ کےہاتھ پیر اوربدن دبا سکتی ہے یا نہیں؟ دوسری بات کہ باپ اپنی کنواری بیٹی یا شادی شدہ بیٹی کےگال یا ہونٹوں کو بوسہ دے سکتا ہے یا نہیں؟ تفصیلی جواب سے نوازیں بینواوتوجروا

المستفتی :- حافظ محمدصابرحسین پورنوی

 


وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب  بعون الملک الوہاب 

بالغ بیٹی شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ نہ اس سے پیر دبوانا چاہئے اور نہ ہی اسے بوسہ لینا چاہئے کیونکہ جس طرح زنا سے حرمت مصاہرت ثابت ہو جاتی ہے یونہی بوسہ لینے اور کھلے بدن پر بہ شہوت چھونے سے بھی حرمت مصاہرت ثابت ہوجاتی ہے یعنی بیٹی کی ماں ہمیشہ ہمیشہ کے لئے شوہر پر حرام ہو جائے گی ۔

کتب فقہ میں ہے کہ مشتہاۃ یعنی نو برس سے اوپر کی لڑکی ہو تو حرمت ثابت ہو جائے گی جب کہ دونوں کسی ایک کو شہوت ہو جائے یا شہوت کے معنیٰ یہ ہیں کہ اس کی وجہ سے انتشار آلہ ہو جائے اور اگر پہلے سے انتشار موجود تھا تو اب زیادہ ہو جائے یہ جوان کے ليے ہے۔ بوڑھے اورعورت کے ليے شہوت کی حد یہ ہے کہ دل میں حرکت پیدا ہو اور پہلے سے ہو تو زیادہ ہو جائے۔

جس جگہ چھوئے وہاں کوئی کپڑا حائل نہ ہو ہاں! اگر کپڑا اتنا باریک ہے کہ بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو تو حرمت ثابت ہو جائے گی۔ خواہ یہ باتیں جائز طور پر ہوں، یا ناجائز طور پر۔اتنا ضرور ہے انزال نہ ہوا ہو اور اگر انزال ہوگيا تو حرمت مصاہرت ثابت نہ ہوگی ۔ اگر منھ کا بوسہ لیا تو مطلقاً حرمت مصاہرت ثابت ہو جائے گی اگرچہ کہتا ہو کہ شہوت سے نہ تھا۔

(عامہ کتب فقہ)

لہٰذا بالغ بیٹی سے بدن نہیں دبوانا چاہئے کہ حرمت کا اندیشہ ہے اور نہ ہی لب کا بوسہ لے البتہ پیشانی کا بوسہ لے سکتے ہیں اور یہ حدیث شریف سے ثابت ہے کہ نبی کریم  ﷺ نے اپنی خاتون جنت کی پیشانی کا بوسہ لیا ہے ۔

واللہ اعلم با الصواب 

کتبہ

فقیر تاج محمد قادری واحدی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney