مسجد کے تہہ خانے میں ذاتی سامان رکھنا کیسا؟

 سوال نمبر 1213


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

مسئلہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کہ مسجد کے تہہ خانے میں گاٶں کا کوئی بھی فرد اپنی ضرورت کا سامان رکھ سکتا ہے ؟ جواب عنایت فرمائیں ۔ 

  ساٸل  محمد زبیر اترولہ





 

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 


الجواب بعون الملک الوھاب مسجد کے تہہ خانے میں کسی شخص کواپنی ضرورت کا سامان رکھنا ناجائز ہے ۔ اس لئے کہ جو جگہ مسجد کے لئے وقف ہے اس کو کسی دوسرے کام میں صرف کرنا جائز نہیں ۔ 

جیساکہ شیخ الاسلام والمسلمین اعلیحضرت امام احمدرضا خان رضی اللہ تعالی عنہ تحریرفرماتےھیں ،، 

جوچیز جس غرض کے لئے وقف کی گئی دوسری غرض کی طرف پھیرنا ناجائز ہےاگرچہ وہ غرض بھی وقف ہی کے فائدہ کی ہو ۔ (الفتاوی الرضویة جلدششم صفحہ ٤٥٥ ۔)


فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی رضوی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں  

مسجد کا کوئی حصّہ کرایہ پر دینا کہ اسکی  آمدنی مسجد پرصَرف ہوگی حرام ہے اگرچہ مسجد کو ضرورت بھی ہو۔ یوہیں  مسجد کو مسکن بنانا بھی ناجائز ہے۔ یوہیں  مسجد کے کسی جزکو حجرہ میں   شامل کرلینا بھی ناجائز ہے۔ 


الدرالمختار ‘‘ ،کتاب الوقف،جلدششم  ،صفحہ ۵۵۰۔

 و ’’ فتح القدیر ‘‘ ،کتاب الوقف،جلد پنجم  ،صفحہ ۴۲۲ ۔


مسجد کی  اشیا مثلاً لوٹا چٹائی وغیرہ کو کسی دوسری غرض میں  استعمال نہیں  کرسکتے مثلاً لوٹے میں   پانی بھر کر اپنے گھر نہیں  لیجاسکتے اگرچہ یہ ارادہ ہو کہ پھر واپس کر جاؤں  گا اُسکی  چٹائی اپنے گھر یا کسی دوسری جگہ بچھانا نا جائز ہے۔ یوہیں  مسجد کےڈول رسی سے اپنے گھر کے لیے پانی بھر نا یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا نا جائز ہے۔


بہارشریعت جلددوم حصہ دہم صفحہ ٥٦٥  المکتبة المدینة دعوت اسلامی 


انتباہ ۔۔۔ اگر مسجد سے پہلے تہہ خانہ اس غرض سے ہی بنایا گیا ہو کہ اس میں لوگوں کے سامان رکھے جائیں اور کرایہ وغیرہ دیاجاۓگا پھرمسجد تعمیر ہوئ تو رکھنا جائز ہے اور اگرمسجدکےلۓ خاص کر تہہ خانہ بنایا گیا ہے تو کسی کو اپنے ذاتی سامان رکھنے کی اجازت نہیں ۔ 


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


        کتبه 


العبد ابوالفیضان محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریا گنج 

سدھارتھنگر یوپی 

١٥       ربیع الغوث       ١٤٤٢ھ 

١       دسمبر                ٢٠٢٠ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney