سوال نمبر 1215
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام کیا تھا؟ زید کہتا ہے: کہ اُن کے والد کا نام آزر تھا جیساکہ قرآن میں آزر کو حضرت ابراہیم کا باپ کہا گیا ہے کیا زید کا قول درست ہے؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں!
بینوا وتوجروا۔
المستفتی ۔ محمود احمد قادری مہنڈر جموں و کشمیر۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
زید کا قول کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام آزر ہے بالکل غلط ہے،۔
اورحق یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد کا نام " تارخ " تھا۔
جیسا کہ تذکرۃ الانبیاء میں ہے کہ : آپ (حضرت ابراہیم علیہ السلام) تارخ ابن ناخور کے فرزند ہیں، آپ کا لقب ابوالضیفان (بہت بڑے مہمان نواز ) ہے۔
(ماخوذ از تذکرۃ الانبیاء، صفحہ ۱۰۶)
اور قرآن عظیم کی یہ آیت کریمہ "وَاِذْ قَالَ اِبراہیمُ لِاَبِیہِ اٰزَرَ " یعنی اور یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا "
اس آیت کریمہ کی تفسیر میں مفسر شہیر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ:
یہاں باپ سے مراد چچا ہے، کیونکہ حضرت ابراہیم کے والد کا نام تارخ تھا وہ موحد مومن تھے۔ چچا کا نام آزر تھا یہ مشرک تھا۔ عرب میں عام طور پر چچا کو باپ کہا جاتا ہے قرآن کریم نے بھی چچا کو باپ بہت جگہ فرمایا ہے۔ جیسے :وَاِلٰہ اٰبَائِکَ اِبرَاہِیمَ وَ اِسمٰعِیلَ وَ اِسحٰقَ " اور حضور نے بھی حضرت عباس کو اپنا باپ فرمایا۔
( تفسیر نور العرفان)
اسی اعتبار سے مذکورہ آیت کریمہ میں آزر کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا باپ کہا گیا، جبکہ حقیقت میں آزر آپ علیہ السلام کا چچا تھا۔
نوٹ۔ مزید معلومات کے لیے فتاویٰ تاج الشریعہ، جلد۱، صفحہ ۳۱۸ کا مطالعہ کریں! وہاں اس کا مفصل و مدلل جواب موجود ہے۔
۔ والله تعالیٰ ورسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسماعیلی، دلانگی، متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ جھارکھنڈ۔
۱/ربیع الغوث ۱۴۴۲ ہجری۔
۱۷/نومبر ۲۰۲۰ عیسوی۔
0 تبصرے