آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا شوہر بیوی کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے

 سوال نمبر 1220


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ 

کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر بیوی کا انتقال ہوجائے تو کیا شوہر بیوی کے جنازے کو کندھا دے سکتا ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرمائیں! بینوا وتوجروا۔ 

المستفتی۔۔۔۔ وارث قادری، بلیا یوپی۔




 

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

الجواب بعون الملک الوہاب۔

شوہر اپنی بیوی کے جنازے کو بلاشبہ کندھا دے سکتا ہے، قبر میں بھی اتار سکتا ہے اور منہ بھی دیکھ سکتا ہے۔ صرف نہلا نہیں سکتا اور اس کے بدن کو بلا حائل ہاتھ نہیں لگا سکتا ۔ 

   

جیساکہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی تحریر فرماتے ہیں کہ:

      عورت مر جائے تو شوہر نہ اسے نہلا سکتا ہے نہ چھو سکتا ہے اور دیکھنے کی ممانعت نہیں۔ عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے، نہ قبر میں اتار سکتا ہے اور نہ منہ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے صرف نہلانے اور اس کے بدن کو بلا حائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔ 

( بہار شریعت،جلد اول، صفحہ ۸۱۳ ) 

اور سید اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان  فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں کہ:

 جنازے کو محض اجنبی ہاتھ لگاتے، کندھوں پر اٹھاتے، قبر تک لے جاتے ہیں۔ شوہر نے کیا قصور کیا ہے۔ یہ مسئلہ جاہلوں میں محض غلط مشہور ہے۔ ہاں شوہر کو اپنی زن مردہ کا بدن چھونا جائز نہیں. دیکھنے کی اجازت ہے۔ اجنبی کو دیکھنے کی بھی اجازت نہیں. محارم کو پیٹ، پیٹھ اور ناف سے زانو تک کے سوا چھونے کی بھی اجازت ہے۔۔۔

( فتاویٰ رضویہ قدیم، جلد۴، صفحہ ۹۶ )


۔واللـہ تـعالی و رسـولہ ﷺ اعلم بالصواب۔


کـتـــبہ

مـحـمـد چـاند رضــا اسمٰعیلی،دلانگی، متــعلم دارالــعـلوم غــوث اعــظم،مســـکیڈیہ، جـھـارکھنڈ۔

۲۱/ ربیع الثانی ۱۴۴۲ ہجری۔ 

۷/دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney