فوم کو مسجد میں بچھانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1219


السلامُ علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسلئہ کے تعلق سے کہ فوم کو صف کی شکل میں بناکر مسجد میں نماز پڑھنے کے لئے بِچھا سکتے ہیں يا نہیں؟ اور جو فوم بِچھا سکتے ہیں اسکی موٹائی کتنی  ہونی چاہئے؟


المستفتی۔ محمد زبیر القادری






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

فوم کو صف کی شکل میں بچھاکر نماز پڑھنے میں کوئی ممانعت نہیں ہے البتہ اس پر سجدہ کرتے وقت ناک کی نرم ہڈی جم جاتی ہو کیونکہ سجدہ میں ناک کی نرم ہڈی کا لگنا فرض ہے۔

جیسا کہ حضور صدر الشریعہ مولانا امجد علی صاحب علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

کسی بھی نرم چیز مثلاً گھاس روئی قالین وغیرہ پر سجدہ کیا اگر پیشانی جم گئی یعنی اتنی دبی کہ اب دبانے سے نہ دبے تو جائز ہے ورنہ نہیں

بعض جگہ جاڑوں میں مسجد میں پیال بچھاتے ہیں ان لوگوں کو سجدہ کرنے میں اس کا لحاظ بہت ضروری ہے کہ اگر پیشانی خوب نہ دبے تو نماز ہی نہ ہوئی اورناک ہڈی تک دبی تو مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہوئی کمانی دار گدے پر سجدے میں پیشانی خوب نہیں دبتی لہذا نماز نہ ہوگی ریل کے بعض درجوں میں بعض گاڑیوں میں اس قسم کے گدے ہوتے ہیں اس گدے سے اتر کر نماز پڑھنی چاہیۓ

(بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر/ ٦٠)



نوٹ۔ موٹائی کے لیے شریعت مطہرہ نے کوئی قید نہیں لگائی ہے

اگر وہ فوم کا صف ملائم اور نرم ہے تو پھر اتنی اونچائی تک نہ ہو کہ جس سے ناک کی نرم ہڈی نہ دبنے پائے اور اگر موٹا ہو نرم ملائم ہے تو ممانعت کی جائے گی اور اگر ملائم نہ ہو بلکہ ٹائٹ ہو تو پھر چاہے جتنا موٹا ہو کوئی قباحت نہیں ہے اس پر نماز ہو جائے گی


واللہ اعلم بالصواب


محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ

١٨ربیع الثانی ١٤٤٢ مطابق ۴/ دسمبر ۲۰۲۰

بروز جمعہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney