آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

امام صاحب کی غیبت کرنے اور گاؤں والوں کو کافر کہنے والے پر حکم شرع کیا ہے

 سوال نمبر 1222


السّلام علیکم ورحمۃ اللہْ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل میں کہ ایک نام نہادمولوی ہےجوایک دوسرے گاؤں میں جاتاہے اور جانےکےبعداس گاؤں کے امام صاحب کی لوگوں میں بیٹھ کر غیبت کرتا ہے اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا ہے کہ اس گاؤں کے لوگ کافر ہیں جو اس امام کو رکھے ہوئے ہیں اور جس امام کی غیبت کرتاہے وہ آٹھ سال سے امامت کرتے ہیں  اور امام صاحب اور گاؤں والے سنی صحیح العقیدہ ہیں تو وہ نام نہاد مولوی جوامام کی غیبت کرتا ہے اور گاؤں والوں کو کافر بھی کہتا ہے تو عرض طلب یہ ہے ایسےنام نہاد مولوی کے لیۓ حکم شرع کیا ہے

قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنائت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں 

المستفتی محمد شعبان رضا






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

 بسم الله الرحمن الرحيم

  الجواب بعون الملک الوھاب اللھم ھدایۃ الحق والصواب:

کسی بھی مومن کی غیبت کرنا سخت ناجائز و حرام ہے 

حديث شريف میں ہے:  عن ابي سعيد و جابر قال قال رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم الغيبة اشد من الزنا قالوا يا رسول الله وكيف الغيبة اشد من الزنا قال ان الرجل ليزني فيتوب  فيغفر الله له وان صاحب اللغيبة لا يغفر له حتى يغفرها له صاحبه


ترجمہ: حضرت ابو سعید و حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہما نے کہا کہ حضورصلى الله تعالى عليه وسلم نے فرمایا غیبت زنا سے بدتر ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ غیبت زنا سے بدتر کیوں ہے فرمایا آدمی زنا کرتا ہے پھر توبہ کرتا ہے تو اللہ تعالی اس کو اپنے فضل سے معاف فرما دیتا ہے لیکن غیبت کرنے والے کو اللہ تعالی معاف نہیں فرماتا ہے جب تک کہ اس کو وہ شخص معاف نہ کر دے جس کی غیبت کی ہے

فاسق معلن یا بد مذہب کی برائی بیان کرنا جائز ہے بلکہ اگر لوگوں کو اس کے شر سے بچانا مقصود ہو تو ثواب ملنے کی امید ہے

لیکن امام کی برائی کرنا غیبت کرنا سخت ناجائز و حرام و گناہ کبیرہ ہے 

 (البیہقی : مشکوۃ شریف بہار شریعت)

(انوار الحدیث صفحہ۳۵۷)


اور رہی بات بستی کےمسلمانوں کو کافر کہنے کی تو اس کے متعلق صاحب بہار شریعت حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں رقمطراز ہیں: کہ اگر کسی نے مسلمان کو کافر کہا  تو تعزیر ہے یعنی سزا ہے اور قائل کافر ہوگا یا نہیں تو اس میں دو صورتیں ہیں اگر قائل یہ اعتقاد رکھتا ہے کہ وہ کافر ہے اور جبکہ اس میں کوئی ایسی بات بھی نہیں پائی جاتی جس کی بنا پر تکفیر ہو سکے تو کہنے والا بلاشبہہ کافر ہوگیا اس صورت میں تجدید ایمان بیوی والا ہو تو تجدید نکاح مرید ہو تو تجدید بیعت کرے اور توبہ کرے اور اگر بطور گالی کہا تو سخت ناجائز و حرام ہے اس صورت میں توبہ کرے اور دوبارہ ایسے گستاخانہ الفاظ نہ کہنے کا عہد کرے کچھ مال صدقہ کردے  کے صدقہ دعا کی قبولیت میں معاون ہوتا ہے

(بحوالہ بہار شریعت ح نهم صفحہ ١٢٦ ١٢٧) 

در مختار رد المحتار ج٦ ص ١١١ 

واللہ اعلم بالصواب

 کتبہ:  ابو الثاقب محمد جواد القادری واحدى لکھیم پوری


۷/دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز دوشنبہ مبارکہ




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney