بیوی، شوہر کو باپ کہہ دے تو؟

 سوال نمبر 1240




السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اگر کوئی بیوی اپنے شوہر کو باپ کہدے تو کیا حکم صادر ہوگا؟

 

 المستفتی فوزان رضا برکاتی بائسی پورنیہ بہار






 


وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

بیوی  شوہر کو بھائی یا باپ کہدے یا شوہر بیوی کو ماں بہن کہدے تو یہ گناہ ہے مگر نکاح نہیں ٹوٹے گا، 

جیسا کہ فتاویٰ رضویہ میں ہے 

 زوجہ کو ماں بہن کہنا خواہ یوں کہ اسے ماں بہن کہہ کر پکارے ، یوں کہے تو میری ماں بہن ہے، سخت گناہ و ناجائز ہے مگر اس سے نہ نکاح میں خلل آئے نہ توبہ کے سوا کچھ اور لازم ہو۔


در مختار میں ہے

 یکره قوله انت امي و يا بنتی و یا اختى ونحوہ۔

ترجمہ : شوہر کا اپنی زوجہ کو میری ماں ، میری بیٹی اورمیری بہن اور اس طرح کے الفاظ کہنا مکروہ ہے ۔ 

اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے قوله: ویکرة إلخ جزم بالكرابة تبعا للبحر والنهر والذي في الفتح: وفي أنت أمي لا يكون مظاہرا، وينبغي أن يكون مكر وہا، فقد صرحوا بأن قوله لزوجته يا أخية مكروه.


فتاوی رضویہ جلد ۱۳  ٢٨٠، رضا فاؤنڈیشن لاہور



اور اسی فتاویٰ کی کتاب میں ہے 

یوں کہا کہ تو ماں بہن بیٹی ہے تو گناہ کے سوا کچھ نہیں۔


فتاوی رضویہ ، جلد ۱۲ صفحہ ۵۱۷ رضا فاؤنڈیشن، لاہور 


مذکورہ بالا حوالاجات سے معلوم ہوا کہ بیوی شوہر کو اگر باپ کہدے تو اگر چہ نکاح نہیں ٹوٹے گا مگر یہ سخت گناہ ہے، 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


        کتبہ 

فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ 

۷ جمادی الاول ۲٤٤١؁ ھجری







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney