غیر مدخولہ کو طلاق دے کر دوبارہ نکاح میں لائے تو؟

 سوال نمبر 1242


السلام علیکم ورحمة ﷲ وبرکاته

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے نکاح کے دو ماہ بعد اپنی بیوی کی رخصتی سے قبل جبڪه خلوتِ صحیحه بهى نہیں ھوئی تهی تین طلاقیں دیں یوں کہا که تجهے تین طلاقیں

اسکے دو سال بعد اب اُسی عورت سے نکاح کرنا چاہتا ہے۔۔۔کیا حلاله ضروری ھوگا؟


سائل عبدالجبار خان عطاریؔ عرب شریف





 

وعلیکم سلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

زید کی بیوی پر طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اب زید اس سے دوبارہ  بلا حلالہ کے عقد نہیں کرسکتا جیسا کہ صاحب بہار شریعت علامہ مفتی امجد علی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں کی اگر غیر مدخولہ کو کہا تجھے تین طلاقیں،  تین پڑ گئی یعنی طلاق مغلظہ کا وقوع ہوگیا (بہار شریعت جلد دوم حصہ ہفتم ۱۲۵غیر مدخولہ کی طلاق کا بیان)

عقد ثانی کرنے کے لئے عدت کی ضرورت نہیں

ارشاد ربانی ہے

ثم طلقتموهن من قبل ان تمسوهن فما لكم عليهن من عدة تعتدونها

پھر تم انہیں طلاق دے دو قبل اس کے کہ تم انہیں مس کرو(یعنی خلوت صحیحہ) تو تمہارے لئے ان پر کوئی عدت نہیں کہ تم اسے شمار کرنے لگو 

(القران کریم سورہ احزاب)

زید کی بیوی دوسرے سے نکاح صحیح کرے  پھر بیوہ یا مطلقہ ہونے کے بعد عدت گذار کر زید سے دوبارہ عقد کر سکتی ہے


 الدرمختار باب طلاق غیر مدخولہ ج ۷ ص ۷۹۶ ۷۹۹

   واللہ اعلم بالصواب

             کتبہ

 ابوالثاقب محمد القادری واحدی لكهيم پوري







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney