عقیقے کے جانوروں کو کون ذبح کرے؟

 سوال نمبر 1243


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

علماء کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ عقیقہ کے اگر پانچ جانور ہیں تو ان کو کون کون ذبح کر سکتا ہے ۔۔بعض لوگ یوں کہتے ہیں کہ  اگر عقیقے کے چند جانور ( ایک سے زیادہ ) ہوں تو ان کو ایک ہی آدمی ذبح نہیں کر سکتا کیا یہ صحیح ہے

 سائل مدثر حسین قادری







وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

صورت مسئولہ میں عقیقے کے چند جانور ہوں یا ایک ہو ایک ہی آدمی ذبح کرسکتا ہے الگ الگ جانوروں کو الگ الگ شخص ذبح کریں یہ ضروری نہیں ہے۔اور جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اگر عقیقے کے چند جانور ہوں تو ایک ہی آدمی ذبح نہیں کرسکتا بلکہ الگ الگ ذبح کریں یہ غلط اور بے اصل ہے۔ 

اور بہتر یہ ہے کہ اگر اس کا والد حاضر ہو اور ذبح کرنے پر قادر بھی ہو تو عقیقے کے جانور کو وہی ذبح کرے اور اگر ذبح کرنے پر قادر نہ ہو تو ہر اس شخص (سنی صحیح العقیدہ) کو اجازت دے سکتا ہے جو ذبح کرنے پر قادر ہو۔  


جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولاناشاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرّضوان تحریر فرماتے ہیں: باپ اگر حاضِر ہو اور ذَبْح پر قادِر ہو تو اسی کا ذَبْح کرنا بہتر ہے کہ یہ شُکرِنعمت ہے، جس پر نعمت ہوئی وُہی اپنے ہاتھ سے شکر ادا کرے۔ وہ نہ ہو یا ذَبْح نہ کرسکے تو دوسرے کو اجازت دیدے ۔      (فتاوٰی رضویہ جلد ۲۰/ صفحہ ۵۸۵/مُلخَّصاً)



کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی

۳/ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۲ ہجری 

مطابق ۱۹/ دسمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز سنیچر







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney