مسجد میں سلام کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1267


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 


کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مسجد میں سلام کرنے کا شرعی حکم کیا ہے؟

 سائل ناصر علی قادری رضوی کوئٹہ بلوچستان





وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ 

مسجد میں داخل ہوتے  وقت سلام کرنے نہ کرنے کی مختلف صورتیں ہیں ، مسجد میں داخل ہوا دیکھا لوگ ذکر و اذکار میں مشغول ہیں تو سلام نہ کرے کیوں کہ فقہاء فرماتے ہیں کہ ان کو اختیار ہے کہ جواب دے یا نہ دے

یا جماعت کے انتظار میں بیٹھے ہیں تب بھی سلام نہ کرے کیونکہ نماز عبادت ہے نماز کی فکر بھی عبادت ہے


اسی طرح مسجد میں امام درس دے رہا ہے اور سامعین سن رہے ہیں اس وقت بھی سلام نہ کرے 


خلاصہ یہ ہے کہ ذکر کرنے والے پر سلام کا جواب دینا واجب نہیں خواہ وہ مسجد میں ہو یا بیرون مسجد


ہاں اگر کوٸی شخص اس نیت سے بیٹھا کہ لوگ اس کی زیارت کو آئیں تو ایسی صورت میں سلام کرنا چاہیے 



(ماخوذ بہارشریعت حصہ١٦ (سلام کابیان) (مکتبہ مدینہ دھلی)



تنبیہ:  مذکورہ صورتوں میں جو سلام کی ممانعت ہے وہ وجوب کے حکم میں نہیں ہے یعنی ایسا نہیں ہے کہ سلام کرنا گناہ ہے اگر کر بھی دیا تو گنہگار نہیں ہوگا البتہ ذاکرین پر واجب نہیں کہ وہ جواب دیں 


واللہ اعلم 


کتبہ: عبیداللہ بریلوی رضوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney