سرکاری زمین پر تعمیر شدہ مسجد کی جگہ مدرسہ بنانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1274


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین درج ذیل مسئلہ میں کہ: ایک علاقہ میں سرکاری زمین پر مسجد ہے تو وہاں کے لوگ اس مسجد کو بطور مدرسہ استعمال کرنا چاہتے ہیں اور دوسری جگہ پر مسجد بنانا چاہ رہے ہیں جو کہ سرکاری جگہ نہیں ہے تو اس مسجد کا بطور مدرسہ استعمال کرنا کیسا ہے ؟

مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی

سائل محمد منہاج بوکارو جھارکھنڈ





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب:

صورت مسئولہ میں سرکاری زمین پر بنی مسجد مسجد ہی رہے گی اگر چہ گورمنٹ  کے ریکارڈ میں نہ ہو جب بھی وہ مسجد جس میں نمازیں باجماعت ادا کی جاتی تھیں وہ  زمین تحت الثری سے لیکر عرش معلی تک مسجد ہی ہے  


کما فی الدر المختار باب مایفید الصلوۃ: انه مسجد الی عنان السماء ،،، 

وفی رد المحتار مطلب فی احکام المسجد وکذا الی تحت الثری

اس میں مسجد کو مدرسے اور مدرسے کو مسجد میں تغییر وتبدیل کرنا ہرگز ہرگز روا نہیں بلکہ حرام حرام اشد حرام  


ارشاد ربانی ہے

ومن اظلم ممن منع مسجد الله ان یذکر فیھا اسمه وسعی فی خرابھا اولئک ماکان لھم ان ید خلوھا الا خائفین لھم فی الدنیا خزی ولھم فی الآخرۃ عذاب عظیم (پ,١,,رکوع،١٤)

یعنی اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ کی مسجدوں کو ان میں اللہ کا نام لئے جانے سے روکیں اور ان کی ویرانی میں کوشاں ہوں انہیں تو مسجدوں میں قدم رکھنا روا نہ تھا مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائ اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔


اور جولوگ مسجد کو مدرسے میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں وہ سب کے سب اس کام سے باز آئیں ورنہ غضب جبار اور عذاب نار کے مستحق ہوں گے کیوں کہ مسجد کو ہٹاکر مدرسہ بنانے سے مسجدیت ختم نہیں ہو سکتی اور نہ قیا مت تک کسی شخص کی ملکیت ثابت ہو سکتی ہے 

ارشاد ربانی ہے 

ان المسجد لله

بیشک مسجد یں اللہ کی ملکیت ہیں

 لہذا مسلمانوں پر فرض ہے کہ اسی مسجد میں نمازیں باجماعت قائم کریں۔ 


     واللہ تعالی اعلم بالصواب



کتبه: محمد فرقان برکاتی امجدی

١٧،جمادی الاول  ٢،جنوری ٢٠٢١







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney