آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا بعدِ انتقال میت کے پیر قبلہ کی جانب پھیرنا جائز ہے؟

 سوال نمبر 1273


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ایک رواج ہے کہ جب مرد کا یا عورت کا انتقال ہوجاتا ہے تو اس کا پاؤں قبلہ کی طرف پھیر دیتے ہیں کیا ایسا کرنا جائز اور درست ہے حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں  بہت مہربانی ہوگی    

سائل: محمد عارف سودا گر وڑسا ضلع گڑچرولی مہاراشٹر





وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب


جب کسی کا انتقال ہوجائے تو حکم شرع یہی ہے کہ اس کا پاؤں قبلہ کہ طرف کردیا جائے اور سر کی جانب تھوڑا اونچا کردیا جائے اور کھاٹ کے نیچے اینٹ وغیرہ لگا دیا جائے تو اس  کا چہرہ قبلہ کی طرف ہو جاتا ہے اور اس کا حکم کتب فقہ میں موجود ہے۔ 


جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں:

جب موت کا وقت قریب آئے اور علامتیں پائی جائیں تو سنت یہ ہے کہ داہنی کروٹ پر لٹا کر قبلہ کی طرف منہ کردیں اور یہ بھی جائز ہے کہ چت لٹائیں اور قبلہ کو پاؤں کریں کہ یوں بھی قبلہ کو منہ ہوجائے گا مگر اس صورت میں سر کو قدرے اونچا رکھیں اور قبلہ کو منہ کرنا دشوار ہو کہ اس کو تکلیف ہوتی ہو تو جس حالت پر ہے چھوڑ دیں 

(بہار شریعت ،ح٤،ص٨٠٨،دعوت اسلامی) 

  

اور سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ میت کو نہلانے کے لئے جو تختے پر لٹائیں تو شرقا غربا لٹائیں کہ پاؤں قبلے کو ہوں یا جنوبا شمالا کہ داہنی کروٹ قبلہ کو ہو؟ تو اسکے جواب میں آپ رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں: کہ سب طرح درست ہے مذہب اصح میں اس باب میں کوئ تعیین و قید نہیں جو صورت میسر ہو اس پر عمل کریں 

فی الھندیه عن الظہیریۃ کیفیۃ الوضع عند بعض اصحابنا الوضع طولا کما فی حالۃ المرض اذا اراد الصلوۃ بایماء  ومنھم من اختارالوضع کما یوضع فی القبر والاصح انما یوضع کما تیسر

یعنی: ہندیہ میں ظہیریہ سے منقول ہے ہمارے بعض علماء کے نزدیک لٹانے کی صورت یہ ہے طول میں لٹایا جائے جیسے بیماری کی حالت میں جب اشارے سے نماز پڑھنا چاہے تو یہی صورت ہے اور بعض حضرات نے عرض میں لٹانا پسند کیا ہے جیسے قبر میں لٹایا جاتا ہے اور اصح یہ ہے کہ جیسے میسر ہو لٹایا جائے اسی طرح بحر الرائق ودرمختار وغیرہما میں ہے:


     (فتاوی رضویہ شریف ،ج٩،ص٩٢) 


واللہ تعالی اعلم بالصواب


کتبہ: محمد فرقان برکاتی امجدی

 ١٥جمادی الاول ٣١ دسمبر ٢٠٢٠




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney