کیا جریان کا مریض امامت کرسکتا ہے؟

 سوال نمبر 1279


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلے کے بارے میں کہ: کیا جریان کا مریض امامت کر سکتا ہے؟ برائے مہربانی مدلل ومفصل جواب عنایت فرمائیں۔ کرم ہوگا

سائل فقیر قادری محمد معراج احمد رضوی بارہ بنکوی







وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب:

جریان یہ ایک بیماری جس میں پیشاب کے بعد قطرے وغیرہ گرا کرتے ہیں اگر یہ قطرے مسلسل نہیں آتے ہیں  بلکہ کسی کسی وقت آتے ہیں اور نماز کے وقت بالکل مطمئن رہتا ہے تب وہ امامت کرسکتا ہے اور اگر نماز کے وقت بھی آجاتا ہے اور روکنے کی طاقت رکھتا ہے تب روکنا واجب ہے روک لے پھرامامت کرے


جیساکہ سرکاراعلیٰ حضرت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ اسی طرح ایک سوال کے تحت فرماتےہیں

جبکہ لنگریا لنگوٹ سے قطرہ بند ہوجاتا ہے تو ان کا باندھنا واجب ہے۔ 


بحرالرائق میں ہے: "متی قدر علی ردالسیلان برباط اوحشو وجب ردہ


جب (کپڑا وغیرہ) باندھنے یا کوئی زائد چیز رکھنے کے ذریعے جریان کو روکنے پر قادر ہو تو روکنا واجب ہے۔ 


(۱؎ البحرالرائق باب الحیض مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی پاکستان ۱/۲۱۶)


(فتاوی رضویہ شریف جدید جلد4صفحہ ۱۲۱)


اور اگر پورا ایک وقت ایسا گزر جاتا ہے کہ وضو کرکے فرض نماز بھی ادا نہیں کر سکتا تو وہ معذور ہے اور معذور شخص غیر معذور کی امامت نہیں کر سکتا

کیونکہ شرائط امامت میں سے ایک یہ بھی شرط ہے کہ امام مقتدیوں سے اعلیٰ ہو اگر اعلیٰ نہ تو کم از کم برابر کا ہو۔


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: محمدافسرخان حشمتی سعدی عفی عنہ


۱۶/ جمادی الاولیٰ ۱۴۴۲ 

۲/ جنوری ۲۰۲۰







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney