آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کیا اب بھی باندی سے صحبت جائز ہے؟

 سوال نمبر 1280


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ پہلے عرب میں لوگ غلام اور باندیاں رکھتے تھے اور باندیوں کے ساتھ صحبت بھی کرتے تھے تو کیا یہ ان کے لئے جائز تھا اور کیا حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے کبھی منع فرمایا تھا یا نہیں اور آج بھی کیا یہ جائز ہے؟

 لہٰذا علمائے کرام سے گزارش ہے کہ مکمل وضاحت کے ساتھ جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی فقط والسلام۔

المستفتی:۔ محمد رفیق احمد مقام نواب گنج ضلع بہرائچ شریف یوپی






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب  بعون الملک الوہاب:

بیشک باندیوں سے صحبت جائز تھا اور اسکا حکم قرآن و احادیث میں بھی ہے


 ارشاد ربانی ہے: ’’وَ اِنْ خِفْتُمْ  اَلَّا تُقْسِطُوْا فِی الْیَتٰمٰى فَانْكِحُوْا  مَاطَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَ  ثُلٰثَ وَ رُبٰعَۚ فَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّا تَعْدِلُوْا  فَوَاحِدَةً اَوْ مَا مَلَكَتْ  اَیْمَانُكُمْؕ ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَلَّا تَعُوْلُوْا‘‘

اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کروگے تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار پھر اگر ڈرو کہ دو بیویوں کو برابر نہ رکھ سکوگے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔

(سورہ نساء آیت نمبر ۳)


اس آیت کریمہ میں اللہ تعالٰی جل شانہ نے کنیز یعنی لونڈی کا ذکر فرمایا

 نیز فرماتا ہے ’’لَا یَحِلُّ لَكَ النِّسَآءُ مِنْۢ بَعْدُ وَ لَاۤ اَنْ تَبَدَّلَ بِهِنَّ مِنْ اَزْوَاجٍ وَّ لَوْ اَعْجَبَكَ حُسْنُهُنَّ اِلَّا مَا مَلَكَتْ یَمِیْنُكَؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ رَّقِیْبًا‘‘

ان کے بعد اور عورتیں تمہیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ ان کے عوض اور بیویاں بدلو اگرچہ تمہیں ان کا حسن بھائے مگر کنیز تمہارے ہاتھ کا مال اور اللہ ہر چیز پر نگہبان ہے۔ (سورہ احزاب ۵۲)

اس آیت کریمہ ،میں اللہ تعالٰی نے ایک بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی کرنے کی ممانعت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ کنیز رکھ سکتے ہو جن کے مالک ہو۔یاد رہے کہ یہ آیت منسوخ ہے یعنی اب بیوی کے ہوتے ہوئے بھی دوسری شادی کرسکتے ہیں ۔

اس آیت کریمہ کے نازل ہونے کے بعد حضرت ماریہ قبطیہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا  حضور اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ملک میں آئیں  اور ان سے حضور انور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے فرزند حضرت ابراہیم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ پیدا ہوئے جنہوں نے چھوٹی عمر میں وفات پائی۔ ( خازن، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۵۲  ؍۳  ؍۵۰۸ ، مدارک، الاحزاب، تحت الآیۃ؍۵۲، ص ۹۴۸  جلالین، الاحزاب، تحت الآیۃ ۵۲، ص ۳۵۶، ملتقطاً بحوالہ تفسیر صرط الجنان سورہ احزاب آیت نمبر ۵۲)


حضرت ماریہ قطبیہ کے علاوہ حضور ﷺ کی دو کنیزیں اور تھیں جس سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ نے منع نہیں فرمایا ہے بلکہ خود کنیز کو رکھا ہے۔اس زمانہ میں کنیزوں کا رکھنا جائز نہیں ہے اور نہ اب کنیزیں پائی جاتی ہیں۔

واللہ اعلم بالصواب


کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی


۱۶/جمادی الاولیٰ ۱۴۴۱

۲/جنوری ۲۰۲۱




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney