امام کے غیر موجودگی میں بلا اجازت نماز پڑھا سکتے ہیں یا نہیں؟

 سوال نمبر 1290


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

حضور عرض یہ ہے کہ اگر مسجد میں امام مقرر ہیں اور وہ کسی ضرورت کے تحت کہیں جائیں اور گاؤں میں بہت سارے علماء و حفاظ ہیں اور مسجد کمیٹی سے پوچھ کر چلے گئے تو کیا کوئی بھی نماز پڑھا سکتا ہے یا کسی کو نماز پڑھانے کے بارے میں بولنا ضروری ہے اور اگر کوئ دوسرا امامت کرے امام کی غیر موجودگی میں تو کیا اس پر اجازت لینا شرط ہے یا کوئی بھی پڑھا سکتا ہے؟ جواب عنایت فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں سائل محمد فوزان رضات برکاتی بائسی پورنیہ بہار





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:

اگر امام صاحب زید کو نماز پڑھانے کے لئے متعین کرکے گئے ہیں اور زید قرآن مجید صحیح پڑھتا ہے ساتھ ہی نماز و طہارت کے مسائل ضروریہ سے بخوبی واقف بھی ہے تو  زید ہی امامت کرے اگر چہ اس سے زیادہ علم والا کوئی شخص موجود ہو۔


 بہار شریعت میں ہے "امام معین ہی امامت کا حق دار ہے اگر چہ حاضرین میں کوئی اس سے زیادہ علم اور زیادتی تجوید والا ہو ۔ ١ھ (ح،٣،ص:١١٦)


اور اگر امام صاحب نے کسی کو متعین نہیں کیا ہے اور نہ ہی متولی مسجد نے متعین کیا تو جو ان میں سے بہتر عالم دین و قرآن و تجوید کا زیادہ جاننے والا ہو 

(فتاوی مرکز تربیت افتاء، جلد١،ص:١٩١،١٩٢)




واللہ تعالی اعلم بالصواب 


کتبہ: محمد مدثر جاوید رضوی کشن گنج







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney