اگر دوران نماز زبان یا گال کی جلد ٹوٹ جائے تو وضو اور نماز کا کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1292


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماۓ اسلام کہ اگر منہ میں گال یا زبان دانتوں کے نیچے دب جائے کبھی کھانے کے دوران کبھی تلاوت کے دوران ،اور ایسا محسوس بھی ہوتا ہے کہ معمولی جلد ٹوٹ گئی مگر خون کا ذائقہ محسوس نہیں ہوتا ،واقعی اگر منہ میں جلد ٹوٹ گئی تو کیا لعاب ناپاک ہو جائے گا اگر نماز کے دوران ایسا ہوا تو وضو اور نماز کا کیا حکم ہوگا اور اگر یہ ٹوٹی ہوئی جلد حلق سےنیچے اتر گئی تو کیا حکم ہوگا؟ 

برائے مہربانی تفصیلا جواب عنایت فرما دیجیئے 

جزاک اللہ خیرا

سائل .. محمد شبر






وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

الجواب بعون اللہ و رسولہ:

اگر خارجِ نماز منھ میں خون نکلا اور وہ تھوک پر غالب آگیا یعنی تھوک کا رنگ سرخ ہوگیا تو اس صورت میں لعاب ناپاک ہے ناقض وضو بھی ہے کیوں کہ یہ دم مسفوح (بہنےوالا) ہے یہ ناپاک ہے ،

اور اگر تھوک خون پر غالب رہا یعنی تھوک زرد (پیلا) ہوگیا تو یہ تھوک ناپاکی کےحکم میں نہیں ہے کہ یہ دم مسفوح نہیں !

شرح وقایہ جلد ١ ص ٧٤ پر ہے،،

 دما رقیقا ان ساویٰ البزاق حتیٰ اذا کان البزاق اکثر لا ینقض (الوضوٕ) و لما ذکر حکم المساواة علم حکم الغلبة بالطریق الاولیٰ فقالوا اذا اصفر البزاق من الدم فلا یجب الوضوٕ وان احمر یجب (الوضوٕ)


اور اگر داخل نماز منھ میں خون نکلا اور اس کا مزہ حلق میں محسوس ہوا تو یہ ناقض ہے، ایس صورت میں فوراً نیت توڑ دے اور وضو کرکے دوبارہ نماز شروع سے پڑھے اور ایک صورت یہ بھی ہے کہ بنا کر لے، بنا کا مطلب یہ ہے کہ جیسے ہی وضو ٹوٹے نیت توڑ کر کے فورا وضو کرے کوئی بھی فعل ایسا نہ کرے کہ جو منافی صلوٰة ہو، تو جہاں سے چھوٹی ہے وہیں سے پڑھ لے صورت اول افضل ہے!


 (بہارشریعت حصہ٣ ص٦١٠مکتبہ مدینہ دھلی)


واللہ اعلم 


کتبہ: عبیداللہ رضوی بریلوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney