جمعہ کی دو رکعت پڑھ کر گھر چلے جانا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1293


السلام علیکم ورحمۃ اللہ  وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:  جمعہ کی دو رکعت نماز پڑھنے کے بعد چلے جاتے ہیں انکے بارے میں کیا حکم ہے؟ 

المستفتی علی احمد بہرایچ ۔۔۔





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب:-

 دو رکعات فرض نماز پڑھ کر جارہا ہے تو یہ دیکھا جائے گا کہ وہ شخص سنت قبلیہ اور بعدیہ گھر پر پڑھتا ہے یا نہیں اس کا اہتمام کرتا ہے یا نہیں اگر دو رکعات پڑھ کر جانے والا شخص اگر سنت قبلیہ پڑھ کر آتا ہے اور بعد میں بھی جاتا ہے تو پڑھتا ہے اور اس کے یہاں اس کا اہتمام ہے تو پھر اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا اس نے جو کیا وہ سنت کے موافق ہے البتہ اگر وہ شخص جو سنت قبلیہ بھی نہیں پڑھا دو رکعات پڑھ کر چلا گیا بعدیہ بھی نہیں پڑھا تو وہ شخص فاسق و فاجر ہے مردود الشہادۃ، سخت گنہگار ہے۔ 


بہار شریعت میں ہے:

 کہ سنتیں بعض مؤکدہ ہیں کہ شریعت میں اس پر تاکید آئی۔ بلاعذر ایک بار بھی ترک کرے تو مستحق ملامت ہے اور ترک کی عادت کرے تو فاسق، مردود الشہادۃ، مستحق نار ہے۔

اور بعض ائمہ نے فرمایا: کہ ’’وہ گمراہ ٹھہرایا جائے گا اور گنہگار ہے، اگرچہ اس کا گناہ واجب کے ترک سے کم ہے۔‘‘


 تلویح میں  ہے: کہ اس کا ترک قریب حرام کے ہے۔ اس کا تارک مستحق ہے کہ معاذ ﷲ! شفاعت سے محروم ہوجائے کہ حضور اقدس صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو میری سنت کو ترک کرے گا، اسے میری شفاعت نہ ملے گی۔‘‘ سنت مؤکدہ کو سنن الہدی بھی کہتے ہیں ۔

(حوالہ بہار شریعت ج ۱ ح ۴ ص ۶۶۳ مکتبہ المدینہ کراچی)


لہذا معلوم ہوا کہ جو لوگ گھر میں ماقبل اور مابعد کی سنت پڑھنے کی عادت رکھتے ہیں۔اور اس غرض سے جمعہ کی نماز پڑھ کر گھر کو چلے جاتے ہیں کہ وہاں جا کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق گھر پر سنتیں پڑھ لیں گے۔ تو وہ اس وعید میں شامل نہیں ہے جو اوپر مذکور ہے۔

البتہ جو صرف جمعہ کی دو فرض پڑھ کر چلا جاتا ہے اور گھر پر بھی سنتیں وغیرہ پڑھنے کا اہتمام نہیں ہے۔اور نہ ہی اس غرض سے جاتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پر پڑھنے والی سنت پر عمل کر سکیں۔ تو وہ ضرور فاسق، مردود الشہادۃ اور سخت گنہگار ہے۔

اور دیہات میں ہے اور جمعہ کی نماز کے بعد گھر جاتے ہیں تو گنہگار ہوں گے کیونکہ دیہات میں جمعہ ہے نہیں۔ اور جو دو رکعات پڑھتے ہیں وہ نفل ہے۔ ہاں اگر گھر پر فرض و سنت پڑھنے کی نیت سے جاتے ہیں گنہگار نہیں ہوں گے جبکہ وہاں جماعت نہ ہوتی ہو اگر جماعت ہوتی ہے تو ترک جماعت کا گناہ ہوگا۔۔۔۔واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


از قلم: فقیر محمد اشفاق عطاری

خادم دارالافتاء سنی شرعی بورڈ آف نیپال ،، ۲۳ جمادی الاول ۱۴۴۲ ہجری،، ۸ جنوری ۲۰۲۱ عیسوی بروز جمعہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney