بغیر دعوت کے پروگرام میں شرکت کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1294


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فر ما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ  اگر عالم کو کوئی جلسہ میں نہ بلائے اور وہ اس میں شرکت کرے تو یہ کس حد تک درست ہے؟ بحوالہ جواب عنایت فرمائیں 

المستفتی: عبد اللہ





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب:

اگر تقریر سننے کی غرض سے کوئی جاتا ہے تو حرج نہیں اگرچہ دعوت نہ دی گئی ہو جیسا کہ عام جلسوں میں ہوتا ہے اور اگر تقریر بولنے کی غرض سے کوئی شریک ہو تو یہ جائز نہیں ہے کیونکہ تقریر بولنے والے کو کھانا بھی کھلایا جاتا ہے اور نزرانہ بھی دیا جاتا ہے اور سرکار علیہ السلام نے بغیر دعوت کے کھانے سے منع فرمایا ہے۔

 

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:  ’’وعن عبد الله بن عمر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  من دعي فلم يجب فقد عصى الله ورسوله ومن دخل على غير دعوة دخل سارقا وخرج مغيرا رواه أبو داود‘‘ 

اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص کو کھانے پر بلایا جائے اور وہ دعوت قبول نہ کرے تو وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرنے والا ہوگا اور جو شخص بغیر بلائے کسی کے یہاں کھانے کی مجلس میں چلا جائے تو وہ چوروں کی طرح آیا اور ڈاکو بن کر نکل گیا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،ولیمہ کا بیان حدیث نمبر۳۲۳۲)

لہذا بغیر دعوت کے خواہ مجلس ہو یا شادی بیاہ نہیں جانا چاہئے ہاں اگر جانتا ہے کہ میں جاؤں گا تو ان کو تکلیف نہ ہوگی بلکہ خوشی ظاہر ہوگی یا کوئی عالم اپنے ساتھ کسی عالم کو لے جاتا ہے تو چاہئے کہ صاحب جلسہ کو اطلاع کردیں کہ میں جلسہ میں شرکت کرنا چاہتا ہوں یا وعظ و نصیحت کرنا چاہتا ہوں یا میرے ساتھ فلاں صاحب ہیں شرکت کرنا چاہتے ہیں یا پھر جلسہ میں پہونچ کر صاحب جلسہ کو اطلاع کردیں اگر اجازت مل جائے تو فبہا ورنہ واپس چلا جائے ۔

حدیث شریف میں ہے: ’’وعن أبي مسعود الأنصاري قال : كان رجل من الأنصار يكنى أبا شعيب كان له غلام لحام فقال : اصنع لي طعاما يكفي خمسة لعلي أدعو النبي صلى الله عليه و سلم خامس خمسة فصنع له طعيما ثم أتها فدعاه فتبعهم رجل فقال النبي صلى الله عليه و سلم :  يا أبا شعيب إن رجلا تبعنا فإن شئت أذنت له وإن شئت تركته  . قال : لا بل أذنت له رواہ بخاری،مسلم‘‘ 

اور حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری شخص تھا جس کی کنیت ابو شعیب تھی اس کا ایک غلام گوشت فروش تھا وہ بولاکہ میرے لیے کھانا تیار کرو جو پانچ کو کافی ہو تاکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو دعوت دوں چنانچہ غلام نے اس کے لیے کچھ کھانا تیار کیا پھر حضور کی بارگاہ میں آیا آپ کو دعوت دی ان کے ساتھ ایک شخص آگیاا س سے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اے ابو شعیب ایک شخص ہمارے ساتھ آگیا ہے تم اگر انہیں اجازت دو تو فبہا اور اگر چاہو تو چھوڑ دو؟ عرض کیا نہیں بلکہ میں نے اسے اجازت دی۔ (مشکوٰۃ المصابیح ،ولیمہ کا بیان حدیث نمبر۳۲۲۹)


ان احادیث طیبہ سے معلوم ہوا کہ بغیر دعوت کے شرکت نہیں کرنی چاہئے اور اگر کو ئی جانا چاہے تو صاحب مکان یا صاحب جلسہ سے اجازت طلب کرے اجازت ملنے پر شریک ہو ورنہ واپس آجائے۔

اور اگر کو ئی صرف تقریر کرنے کی غرض سے جانا چا ہتاہے کہ نہ کھانے میں شریک ہوگا اور نہ ہی نزرانہ لے گا تو بلا اجازت جا سکتا ہے جبکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ فلاں صاحب نزرانہ نہیں لیں گے یا بتا دیا جائے کہ مجھے صرف تقریر کرنی ہے میں نزرانہ نہیں لوں گا تو جانے میں کوئی حرج نہیں۔

واللہ اعلم بالصواب


کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney