دونوں سجدوں کے مابین "اللھم غفرلی" پڑھنا کیساہے؟

 سوال نمبر 1301


السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:۔ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید نے مومن کی نماز میں فتاویٰ رضویہ کے حوالے سے ایک مسٔلہ میں پڑھا کہ دو سجدے کے درمیان "اللھم مغفرلی" پڑھنا مستحب ہے، پھر زید نے ایک نمازی کو بتایا تو امام صاحب نے سن کے کہا کہ اللہ اللہ ایسی نئی بات پیدا کرنا منافق کا طریقہ ہے ایسی کوئی بات نہیں ہے؟ اور یہ غلط مسئلہ ہے اب اس امام کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مدلل جواب سے نوازیں

المستفتی:۔ غلام حیدر ڈومرمنی کشن گنج (بہار)





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب  بعون الملک الوہاب:

بیشک دونوں سجدوں کے مابین "اللھم غفرلی" پڑھنا جائز بلکہ مستحب ہے 

 ترمذی شریف میں ہے: ’’عن ابن عباس ان النبی ﷺ کان یقول بین السجدتین اللھم غفرلی وارحمنی واجبرنی واھدنی وارزقنی‘‘

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ دونوں سجدوں کے درمیان کہتے تھے ’’اللھم غفرلی وارحمنی واجبرنی واھدنی وارزقنی‘‘ 

(جلد اول با الصلوۃ ص ۶۳)

لیکن اللھم غفرلی وارحمنی واجبرنی واھدنی وارزقنی‘‘ مکمل پڑھنامکروہ ہے ہاں صرف اللھم غفرلی پڑھنا مستحب ہے خواہ امام ہو یا مقتدی یا منفرد جیساکہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ تحریر فرما تے ہیں: ’’اَللَّھُمَّ اغفِرلی کہنا امام و مقتدی و منفرد سب کو مستحب ہے اور زیادہ طویل دعا سب کو مکروہ ہاں منفرد کو نوافل میں مضائقہ نہیں"۔ ( جلد ۶؍ص۱۸۲؍ دعوت اسلامی )


امام صاحب کا یہ کہنا کہ اللہ اللہ نئی بات پیدا کرنا منافق کا طریقہ ہے غلط ہے شاید امام صاحب اس سے غافل تھے ،مگر پھر بھی امام صاحب کو یہ نہیں کہنا چا ہئے تھا کہ منافق کا طریقہ ہے کسی کو منافق کہنا جائز نہیں ہے لہذا امام صاحب پر لازم ہے کہ زید سے معافی معانگے اور سچے دل سے تو بہ کرلیں۔

واللہ اعلم بالصواب


کتبہ: فقیر تاج محمد قادری واحدی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney