نکاح حلالہ میں شرط نہ لگائی جائے تو کیا نکاح درست ہوگا؟

 سوال نمبر 1316


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 

 علمائے کرام مفتیان عظام سے میرا یہ سوال ہے کہ ایک عورت جس کو طلاق ہوئی ہے اس نے عدت بھی گزار لی ہے طلاق ہونے کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں اب یہ عورت پہلے خاوند کے پاس جانا چاہتی ہے  قرآن پاک کا یہ فرمان ہے کہ "حتی تنکح زوجا غیرہ" کے تحت کہ جب تک وہ دوسرے خاوند سے شادی نہ کر لے اور وہ اس سے ہمبستری نہ کرلے اور وہ اپنی مرضی سے اسے طلاق نہ دے دے اور یا وہ فوت نہ ہوجائے عورت فوت شدہ خاوند کی عدت یا طلاق کی عدت گزار نہ لے شوہر اول کے ساتھ شادی نہیں کر سکتی اب اگر عورت پہلے خاوند کے پاس جانے کے لئے دوسرا نکاح کرتی ہے یعنی وکیل شوہر ثانی سے صرف معاملے کو بیان کرتا ہے شرط یا کمٹمنٹ نہیں کی جاتی ہے تو کیا اس کیفیت کو بھی شرائط کا یا کمٹمنٹ کا نام دیا جائے گا حالانکہ کوئی شرائط طے نہیں ہوئی شوہر ثانی نے اپنی مرضی سے طلاق دی کیا ایسا نکاح شرعاً جائز ہے یا باطل اگر ایسا نکاح جائز ہے تو ایسے نکاح کو باطل کہنے والے کے لئے شرعی حکم کیا ہوگا؟ 


المستفتی محمد صابر بخاری پاکستان 




وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب: 

صورت مستفسرہ میں ہندہ کا نکاح شوہر اول سے کرنا جائز ہے کیونکہ شوہر ثانی سے اس نے نکاح کی اور ہمبستری کے بعد شوہر ثانی نے طلاق دی خواہ وہ اپنی مرضی سے طلاق دی ہو یا کسی کے کہنے پر طلاق دی ہو طلاق واقع ہوگئی .

شوہر ثانی کے طلاق دینےکے بعد عدت کی مدت پوری کرنے کے بعد شوہر اول سے یا کسی بھی سنی صحیح العقیدہ سے نکاح کر سکتی ہے.

(عام کتب فقہ) 

 

جو اس طرح نکاح کرنے کو باطل قرار دے وہ جاہل ہے. اس شخص پر جس نے غلط مسئلہ بتایا یا اس طرح نکاح کرنے کو باطل کہا وہ توبہ واستغفار کرے اور آئندہ غلط مسئلہ بتانے سے توبہ کرے.


حدیث شریف میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:  "من افتی بغیر علم لعنته ملئکة السماء والارض رواہ ابن عساکر عن امیر المومنین علی کرم الله وجھه"

 جو بغیر علم کے حکم شرعی بتائے اس پر آسمان و زمین کے فرشتے لعنت کریں

اس حدیث کو  ابن عساکر نے امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے  روایت کیا)

 (کنزالعمال بحوالہ ابن عساکر عن علی کرم اللہ وجہہ حدیث ۲۹۰۱۸)

(موسسہ رسالہ بیروت ۱۹۳/۱۰ فتاویٰ رضویہ جلد ۱۰ صفحہ ۳۱۴ رضا فاؤنڈیشن لاہور)


وھوسبحانہ تعالیٰ أعلم بالصواب



كتبه: العبد ابوالفیضان محمد عتيق الله صديقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney