سوال نمبر 1323
السلام علیکم ورحمةاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام بندر کے جھوٹے کے بارے میں کہ اس کا جھوٹا پاک ہے یا ناپاک؟
اور وہ پانی جس کو بندر نے جھوٹا کر دیا ہو اس سے وضو کر سکتے ہیں یا نہیں؟ تفصیلی جواب مع دلیل عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
المستفتی محمد امجد رضا
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم الله الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب:
بندر کا جوٹھا ناپاک ہے ،
جیسا کہ الامام الشیخ ابوبکر بن علی بن محمد الحدادی علیہ الرحمہ فـرماتے ہیں:
"و کذا سؤر القرد نجس أیضاً؛ لأنہ سبع"
(الجوھرۃ النیرۃ، جلد اول صفحہ ٦٤ کتاب الطہارۃ دارلکتب العملية)
حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں :
سُور، کتا، شیر، چیتا، بھیڑیا، ہاتھی، گیدڑ اور دوسرے درندوں کا جھوٹا ناپاک ہے۔
(بہار شریعت حصہ دوم آدمی اور جانور کے جوٹھے کا بیان مسئلہ ۱۰)
لہذا معلوم ہوا کہ بندر بھی درندہ ہے تو بندر کا بھی جوٹھا ناپاک ہے اور ناپاک پانی سے وضو جائز نہیں اگر کسی نے ناپاک پانی سے وضو کر کے پڑھ لی تو نماز کا اعادہ واجب ہے ،
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ،
0 تبصرے