سوال نمبر 1324
اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید ایک عالم دین ہے اس نے بکر سے یہ کہہ کر کہ اس کے دوست کو روپیوں کی سخت ضرورت ہے کچھ روپیہ ۱۵ دن کے لئے بطور قرض لیا اب کئی مہینے ہو گئے مگر زید پیسے واپس نہیں کر رہا بلکہ کئی بہانے بناتا رہتا ہے۔ آپ سے گزارش ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں زید پر کیا حکم شرع ہوگا ؟ تفصیلی جواب عنایت فرمائیں جزاک اللہ خیر
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب:
حضورﷺ نے فرمایا
باوجود کہ استطاعت مال دار کو قرض کی ادائیگی میں ٹال مٹول تاخیر کرنا ظلم ہے
{بخاری ومسلم شریف}
حدیث شریف میں ہے: جب قرض خواہ قرض لیتا ہے اور یہ نیت کرتا ہے کہ میں اچھی طرح ادا کردوں گا توالله ﷻ اس پر چند فرشتے مقرر فرماتا ہے جو اس کی محافظت اور اس کے لئے دعا کرتے ہیں کہ جلد قرض ادا ہوجائے
اگر قرض دار اتنا مال رکھتا ہے کہ قرض ادا ہوجائے پھر بھی ٹال مٹول کرتا ہے
تو قرض خواہ کی مرضی کے بغیر اگر ایک گھڑی بھی دیر کرتا ہے تو گنہگار ہوگا اور ظالم قرار پائے گا۔
اور یہ گناہ اگرچہ روزے سے ہو یا نماز میں ہو یانیند میں ہو گناہ لکھا جاتا رہے گا
اور اللہ تعالی کی لعنت اس پر پڑتی رہے گی
اور ادا کرنے کی استطاعت طاقت کا مطلب یہ نہیں کہ نقدی روپیہ ہو بلکہ کوئی چیز اگر فروخت کرسکتا ہے مگر کرتا نہیں تو گنہگار ہوگا
اب اگر زید مالدار ہے اور قرض نہیں دے رہا ہے تو ظالم و فاسق گنہگار حقوق العبد میں گرفتار ہے
اور وجہ شرعی ہو تو معتوب نہ ہوگا لیکن قرض خواہ سے خود بتادے۔
کسی نے امام اہل سنت مجدد دین و ملت علامہ شاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے قرضہ کی ادائيگی میں سستی جھوٹے حیل وحجت کرنے والے شخص زید کے بارے میں استفسار کیا تو آپ نے فرمایا
زید فاسق و فاجر مرتکب کبائر ظالم کذاب مستحق عذاب نار ہے
اور اسی حالت پر یعنی دین و قرض کی حالت میں فوت ہوا تو اسکی نیکیاں قرض خواہوں کے مطالبہ میں دی جائیں گی
(فتاوی رضویہ جلد ٢٥ ص ٦٩)
واللہ اعلم بالصواب
نوٹ: مزید کتب احادیث شریف و فتاوی رضویہ شریف دیکھیں
کتبہ: العبد ابو الثاقب محمد جواد القادری واحدی لکھیم پوری
0 تبصرے