سوال نمبر 1325
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٸلہ میں کہ ننگے سر پیشاب و پاخانہ کرنا کیسا ہے؟
کسی چیز پر ﷲ و رسول و قرآنی آیت لکھی ہوئی ہو اس کو بے پردہ استنجاء خانہ میں لے جانا کیسا ہے؟
استنجاء کرنے کا مسنون طریقہ کیا ہے؟
بینوا وتوجروا
المستفتی: ڈاکٹر ملک محمد غفران نظامی علیمی علی گڑھ
وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:
ننگے سر پیشاب و پاخانہ کرنا منع ہے یہ خلاف سنت ہے.
کوئی ایسی چیز اپنے ہمراہ اسنتجاء خانہ میں بے پردہ لے جانا جس پر دعائیں یا اللہ عز و جل رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم یا کسی صحابی، ولی، بزرگ، وغیرہ کانام لکھا ہو ممنوع ہے .
جیساکہ فقیہ اعظم حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی رضوی علیہ الرحمۃوالرضوان تحریر فرماتے ہیں:
کھڑے ہو کر یا لیٹ کر یا ننگے ہو کر پیشاب کرنا مکروہ ہے۔ نیز ننگے سر پاخانہ ،پیشاب کو جانا یا اپنے ہمراہ ایسی چیز لے جانا جس پر کوئی دُعا یا ﷲ و رسول یا کسی بزرگ کا نام لکھا ہو ممنوع ہے۔ یوہیں کلام کرنا مکروہ ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الطھارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثالث، جلد اول ۱ ، صفحہ ۵۰۔)
جب تک بیٹھنے کے قریب نہ ہو کپڑا بدن سے نہ ہٹائے اور نہ حاجت سے زِیادہ بدن کھولے ،پھر دونوں پاؤں کشادہ کرکے بائیں پاؤں پر زور دے کر بیٹھے اور کسی مسئلہ دینی میں غور نہ کرے کہ یہ باعثِ محرومی ہے اور چھینک یا سلام یا اذان کا جواب زبان سے نہ دے اور اگر چھینکے تو زبان سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ نہ کہے ،دل میں کہہ لے اور بغیر ضرورت اپنی شَرْمْگاہ کی طرف نظر نہ کرے اور نہ اس نَجاست کو دیکھے جو اس کے بدن سے نکلی ہے اور دیر تک نہ بیٹھے کہ اس سے بواسیر کا اندیشہ ہے اور پیشاب میں نہ تھوکے، نہ ناک صاف کرے، نہ بلا ضرورت کھنکارے ،نہ بار بار اِدھر اُدھر دیکھے، نہ بے کار بدن چھوئے، نہ آسمان کی طرف نگاہ کرے بلکہ شرم کے ساتھ سر جھکائے رہے۔
جب فارغ ہو جائے تو مرد بائیں ہاتھ سے اپنے آلہ کو جڑ کی طرف سے سر کی طرف سونتے کہ جو قطرے رُکے ہوئے ہیں نکل جائیں پھر ڈھیلوں سے صاف کر کے کھڑا ہو جائے اور سیدھے کھڑے ہونے سے پہلے بدن چھپا لے جب قطروں کا آنا موقوف ہو جائے، تو کسی دوسری جگہ طہارت کے لیے بیٹھے اور پہلے تین تین بار دونوں ہاتھ دھولے اور طہارت خانہ میں یہ دُعا پڑھ کر جائے۔
بِسْمِ اللہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ دِیْنِ الْاِسْلَامِ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ التَّوَّابِیْنَ وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُتَطَھِّرِیْنَ الَّذِیْنَ لَاخَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ ط ۔
ترجمہ: ﷲ کے نام سے جو بہت بڑا ہے اور اسی کی حمد ہے خدا کا شکر ہے کہ میں دین اسلام پر ہوں۔ اے ﷲ تُو مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوں میں سے کر دے جن پر نہ خوف ہے اور نہ وہ غم کریں گے۔
پھر داہنے ہاتھ سے پانی بہائے اور بائیں ہاتھ سے دھوئے اور پانی کا لوٹا اونچا رکھے کہ چھینٹیں نہ پڑیں اور پہلے پیشاب کا مقام دھوئے پھر پاخانہ کا مقام اور طہارت کے وقت پاخانہ کا مقام سانس کا زور نیچے کو دے کر ڈھیلا رکھیں اور خوب اچھی طرح دھوئیں کہ دھونے کے بعد ہاتھ میں بُو باقی نہ رہ جائے ،پھر کسی پاک کپڑے سے پونچھ ڈالیں اور اگر کپڑا پاس نہ ہو تو بار بار ہاتھ سے پونچھیں کہ برائے نام تری رہ جائے اور اگر وسوسہ کا غلبہ ہو تو رومالی پر پانی چھڑک لیں ،پھر اس جگہ سے باہر آکر یہ دُعا پڑھیں ۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ الْمَا َٔ طَھُوْرًا وَالْاِسْلَامَ نُوْرًا وَقَائِدًا وَدَلِیْلًا اِلَی اللہِ وَاِلٰی جَنَّاتِ النَّعِیْمِ اَللّٰھُمَّ حَصِّنْ فَرْجِیْ وََطَھِّرْ قَلْبِیْ وَمَحِّصْ ذُنُوْبِیْ ۔
ترجمہ: تعریف (حمد) ہے ﷲ کے لیے جس نے پانی کو پاک کرنے والا اور اسلام کو نور اور خدا تک پہنچانے والا اور جنت کا راستہ بتانے والا کیا اے ﷲ تو میری شرم گاہ کو محفوظ رکھ اور میرے دل کو پاک کر اور میرے گناہ دُور کر ،،
(الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الطھارۃ، الباب السابع في النجاسۃ و أحکامھا، الفصل الثالث، جلداول ۱ ، صفحہ ۵۰۔ : و ’’ ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الطھارۃ، فصل الاسنتنجاء، مطلب في الفرق بین الاستبراء إلخ، جلداول ، صفحہ ٦١٥)
(ماخوذ بہارشریعت جلداول حصہ دوم صفحہ ٤١٣ : المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی)
انتباہ: استنجاء خانہ میں کوئی چیز کھا کر تھوکنا منع ہے.
وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب
كتبه: العبد ابو الفیضان محمد عتيق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اہل سنت محی الاسلام
بتھریا کلاں ڈومریا گنج
سدھارتھ نگر یوپی
٢٩ جمادى الأولى ١٤٤٢ھ
١٤ جنورى ٢٠٢١ء
0 تبصرے