آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کسی کو "میرے موت کا فرشتہ آرہا ہے" کہنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1328


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٸلہ میں کہ زید کو بکر سے کسی وجہ سے نفرت ہے اور دیکھتا ہے تو چڑھتا ہے اس وجہ سے جب بکر کو زید دیکھتا ہے تو از روئے مذاق کہتا ہے وہ دیکھو میرے موت کافرشتہ آرہاہے. پوچھنا یہ ہے کہ زید کا اس طرح کہنا درست ہے یا نہیں؟

شریعت میں زید کے لئے حکم ہے؟

المستفتی: محمد وارث قادری سدھارتھنگر





وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


الجواب بعون الملک الوھاب:

زید اگر بکر کو نفرت کی وجہ بطور استہزاء "موت کا فرشتہ آرہاہے" کہتا ہے تو زید سخت گنہگار ہے وہ اپنے قول سے رجوع کرے اور توبہ و استغفار کرے کیونکہ ایسے جملے قریب کفر کے ہیں جو کہ زید;کو ہرگز اپنے زبان سے نہیں کہنا چاہیئے.

 

جیساکہ فقیہ اعظم حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی رضوی اعظمی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریرفرماتےہیں کہ:  کسی فرشتہ کے ساتھ ادنیٰ گستاخی کفر ہے. 

"من شتم ملکاً أو أبغضہ فإنّہ یصیر کافراً کما في الأنبیاء، ومن ذکر الأنبیاء أو ملکاً بالحقارۃ فإنّہ یصیر کافراً" (تمہید ‘‘ لأبي شکور سالمي،صفحہ ۱۲۲۔)   


 (وفي الفتاوی الہندیۃ، الباب التاسع في أحکام المرتدین، جلددوم ۲ ، صفحہ ٢٦٦ ( رجل عاب ملکاً من الملائکۃ کفر )


  جاہل لوگ اپنے کسی دشمن یا مبغوض (قابل نفرت شخص) کو دیکھ کر کہتے ہیں کہ ملک الموت یا عزرائیل آگیا، یہ قریب بکلمۂ کُفر ہے۔

"ویکفر بقولہ لغیرہ: رؤیتي إیاک کرؤیۃ ملک الموت عند البعض خلافا للأکثر، وقیل بہ إن قالہ لعداوتہ، لا لکراہۃ الموت 

(البحر الرائق، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، جلدپنجم ۵ ، صفحہ ۲۰۵ ، ملتقطاً)


  وفي مجمع الأنہر، کتاب السیر والجہاد، جلددوم ۲ ، صفحہ ۵۰۷: 


 "قال: لقاؤک عليّ کلقاء ملک الموت إن قالہ لکراہۃ الموت لا یکفر، وإن قالہ إھانۃ لملک الموت یکفر، ویکفر بتعییبہ ملکاً من الملائکۃ أو بالاستخفاف بہ"


 (وفي الفتاوی الہندیۃ، الباب التاسع في أحکام المرتدین، جلددوم ۲ ، صفحہ ٢٦٦)   


إذا قال لغیرہ:  رؤیتي إیاک کرؤیۃ ملک الموت، فہذا خطأ عظیم، وھل یکفر ھذا القائل ؟  فیہ اختلاف المشائخ، بعضہم قالوا: یکفر وأکثرھم علی أنّہ لا یکفر، کذا في ’’ المحیط ‘‘ وفي  ’’ الخانیۃ ‘‘: وقال بعضہم : إن قال ذلک لعداوۃ ملک الموت یصیر کافراً، وإن قال لکراھۃ الموت لا یصیر کافرا، ولو قال: روی فلان دشمن میدارم چون روی ملک الموت، ( أي : أکرہ رؤیۃ فلان مثل رؤیۃ ملک الموت)  أکثر المشائخ علی أنّہ یکفر )


 (ماخوذ بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ ٩٧  : المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی) 


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 



کتبه: العبد ابوالفیضان محمد عتيق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 


دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریا کلاں ڈومریا گنج 

سدھارتھ نگر یوپی






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney