کتابیہ عورت سے نکاح کرنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1345


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کتابیہ عورت سے نکاح کرنا کیسا ہے؟                                            نیز کیا اس زمانے میں کتابیہ عورت سے نکاح ہو سکتا ہے؟

بینوا و توجروا۔ 

المستفتی: نور پاکستان






وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ


بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب:

کتابیہ حربیہ سے نکاح کرنا جائز نہیں بلکہ عند المحققین گناہ ہے"

 

جیسا کہ سیدی سرکار اعلی حضرت تحریر فرماتے ہیں:

 کتابیہ حربیہ سے نکاح جائز نہیں بلکہ عند المحققین ممنوع وگناہ "

علمائے کرام وجہ ممانعت اندیشہ فتنہ قرار دیتے ہیں کہ ممکن ہے کہ اس سے ایسا تعلق قلب پیدا ہو جس کے باعث آدمی دار الحرب میں وطن کر لے نیز بچے پر اندیشہ ہے کہ کفار کی عادتیں سیکھے نیز احتمال ہے  کہ عورت بحالت حمل قید کی جائے تو بچہ غلام بنے 

محیط میں ہے: "لا یجوز تزوج الکتابیۃ الحربیۃ الان الانسان لایأمن ان یکون بینہما ولد فینشأ علی طائبع اھل الحرب و یتخلق باخلاقھم فلا یستطیع المسلم قلعہ دن تلک العادۃ اھ"

حربیہ کتابیہ عورت سے نکاح مکروہ ہے کیونکہ انسان اس بات سے بے فکر نہیں ہو سکتا کہ اس سے بچہ پیدا ہو تو اہل حرب میں پرورش پاۓ گا اور ان کے طریقے اپنا لے اور پھر مسلمان اس بچے سے ان کی عادات چھوڑ نے پر قادر نہ ہو گا 

(فتاوی رضویہ شریف جلد یازدہم صفحہ ۴۰۰)


کتابیہ ذمیہ سے نکاح کا جواز ہے جو مطیع الاسلام ہو کر دار الاسلام میں مسلمانوں کے ماتحت رہتی ہو

مگر بلا ضرورت کتابیہ ذمیہ سے بھی نکاح کرنا مکروہ ہے  


جیسا فتاوی رضویہ شریف میں ہے"مرجع الی السابق"


 اور دور حاضر میں کوئ کتابیہ نہیں رہیں بلکہ یہ سب حقیقۃ نیچری اور دہریہ مذہب رکھتی ہیں اور یہ سب کافر و مرتد ہیں تو اس لیے ان سے نکاح کرنا  حرام ہے" 


جیسا کہ حدیث شریف میں ہے: "لا تجالسو ھم و لا تشاربو ھم و لا تؤاکلو ھم و لا تناکحو ھم. اھ"

بد مذہبوں کے پاس نہ بیٹھو نہ ان کے ساتھ پانی پیو نہ ان کے ساتھ کھانا کھاؤ اور ان سے شادی بیاہ نہ کرو"


(و ھکذا بہار شریعت جلد دوم حصہ ہفتم صفحہ ۳۱)


واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب


کتبہ: حقیر محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney