کیا وضو سے گناہ صغیرہ و کبیرہ معاف ہوجاتا ہے؟

 سوال نمبر 1364


  السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:۔کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ وضو کرنے سےگناہ دھل جاتے ہیں یا نہیں؟ اور اگر دھل جاتے ہیں تو گناہ صغیرہ یا کبیرہ کی کوئی تخصیص ہے یا دونوں گناہ دھل جاتے ہیں؟

  المستفتی:۔ دانش رضا گونڈوی





وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکا تہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجـــواب بعون الملک الوہاب:

بیشک وضو سے گناہ دھل جاتے ہیں۔

 جیسا کہ حدیث شریف میں ہے:

’’عَنْ عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ الْوُضُوءُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَّا الْوُضُوءُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّكَ إِذَا تَوَضَّأْتَ فَغَسَلْتَ كَفَّيْكَ فَأَنْقَيْتَهُمَا خَرَجَتْ خَطَايَاكَ مِنْ بَيْنِ أَظْفَارِكَ وَأَنَا مِلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا مَضْمَضْتَ وَاسْتَنْشَقْتَ مَنْخِرَيْكَ وَغَسَلْتَ وَجْهَكَ وَيَدَيْكَ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ وَمَسَحْتَ رَأْسَكَ وَغَسَلْتَ رِجْلَيْكَ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏اغْتَسَلْتَ مِنْ عَامَّةِ خَطَايَاكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَنْتَ وَضَعْتَ وَجْهَكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ خَرَجْتَ مِنْ خَطَايَاكَ كَيَوْمَ وَلَدَتْكَ أُمُّكَ. قَالَ أَبُو أُمَامَةَ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا عَمْرَو بْنَ عَبَسَةَ، ‏‏‏‏‏‏انْظُرْ مَا تَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏أَكُلُّ هَذَا يُعْطَى فِي مَجْلِسٍ وَاحِدٍ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ كَبِرَتْ سِنِّي وَدَنَا أَجَلِي وَمَا بِي مِنْ فَقْرٍ فَأَكْذِبَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَقَدْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‘‘ 

حضرت عمرو بن عبسہ رضی اللہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وضو کا ثواب کیا ہے؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا:  وضو کا ثواب یہ ہے کہ جب تم وضو کرتے ہو، اور اپنی دونوں ہتھیلی دھو کر انہیں صاف کرتے ہو تو تمہارے ناخن اور انگلیوں کے پوروں سے گناہ نکل جاتے ہیں، پھر جب تم کلی کرتے ہو، اور اپنے نتھنوں میں پانی ڈالتے ہو، اور اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوتے ہو، اور سر کا مسح کرتے ہو، اور ٹخنے تک پاؤں دھوتے ہو تو تمہارے اکثر گناہ دھل جاتے ہیں، پھر اگر تم اپنا چہرہ اللہ عزوجل کے لیے  (زمین)  پر رکھتے ہو تو اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتے ہو جیسے اس دن تھے جس دن تمہاری ماں نے تمہیں جنا تھا۔

(سنن نسائی کتاب: پاکی کا بیان باب: حکم خداوندی کے مطابق وضو کرناحدیث نمبر۱۴۷)


رہی بات صغیرہ کبیرہ کی تو اس میں علماء کا اختلاف ہے 

مفتی احمد یار خاں علیہ الرحمہ فرما تے ہیں کہ: گناہ صغیرہ معاف ہو تے ہیں ۔ (مراۃ المناجیح جلد اول کتاب الطہارۃفصل اول حدیث نمبر ۴)


مگر صحیح یہ ہے کہ گناہ صغیرہ و کبیرہ دونوں گناہ دھل جاتے ہیں 

جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فرما تے ہیں کہ: بہت علماء فرماتے ہیں یہاں گناہوں سے صغائر مراد ہیں۔اقول: میں کہتا ہوں (سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ ) کی تحقیق یہ ہے کہ کبائر بھی دُھلتے ہیں اگرچہ زائل نہ ہوں یہ سیدنا امام اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ اکابر اولیائے کرام قدس اسرارہم کا مشاہدہ ہے۔

(فتاوی رضویہ جلد اول ص۷۷۶)


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


نوٹ :۔ مزید معلومات کے لئے سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ کا رسالہ ’’بارق النّور فی مقادیر ماء الطھور" (۱۳۲۷ھ)جو جلد اول ص ۷۷۶ پر موجود ہے اور ’’الطرس المعدل فی حدالماء المستعمل (۱۳۲۰ھ)جو جلد دوم ص ۴۳؍ پر موجود ہے دونوں رسالوں کا مطالعہ کریں۔



کتبہ: فقیر تاج محمد قادری واحدی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney