سوال نمبر 1365
السلام علکیم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام کہ اگر کوئی شخص کھانے میں مشغول ہو تو کیا اسے اذان کا جواب دینا ضروری ہے؟
سائل: دانش رضا گونڈوی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
الجواب: بعون الملک الوہاب:
کھانا کھاتے وقت اذان ہو تو ختم اذان تک رک جائیں اور اذان کا جواب دیں کیوں کہ دوران اذان تمام کام کو بند کردینے کا حکم ہے یہاں تک کہ تلاوت قرآن مجید بھی۔
جیسا کہ بہار شریعت میں ہے: جب اذان ہو تو اتنی دیر کے لئے سلام کلام اور جواب سلام تمام اشغال موقوف کردے یہاں تک کہ قرآن مجید کی تلاوت میں اذان کی آواز آئے تو تلاوت موقوف کردے اور اذان کو غور سے سنے اور جواب دے یونہی اقامت میں راستہ چل رہا تھا کہ اذان کی آواز آئی تو اتنی دیر کے لئے کھڑا ہوجائے سنے اور جواب دے جو اذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے اس پر معاذاللہ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے "اھ (ج ۱ ح ۳ آذان کا بیان ص ۴۷۳ مکتبہ دعوت اسلامی )
اسی طرح فتاویٰ مرکز تربیت افتا جلد اول ص ۴۷۱ روزہ کا بیان پر ہے)
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ: محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
0 تبصرے