کیا لڑکیاں نکاح پڑھا سکتی ہیں؟

 سوال نمبر 1367


السلام علیکم و رحمة اللہ وبرکاتہ 

علماۓ کرام کی بارگاہ میں ایک سوال عرض ہے کہ کیا لڑکیاں نکاح پڑھا سکتی ہے؟

سائل: محمد سہیل اخترمیرا روڈ  ممبئ مہاراسٹر





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ 

الجواب بعون الملک الوہاب:

 لڑکیاں نکاح پڑھا سکتی ہیں


 جیسا کہ فتاوی مرکز تربیت افتا میں ہے: نکاح کے رکن ایجاب و قبول ہیں اس کے لئے مرد عورت کا ہونا ضروری نہیں ہاں دو گواہوں کا ایجاب و قبول کے الفاظ کو ایک ساتھ سننا نکاح میں شرط ہے۔

درمختار میں ہے "وينعقد بايجاب و قبول" اھ (ج ٤ ص ٦٨ )

 اور اسی میں ہے: ''شرط حضور شاهدين حرين او حر و حرتين مكلفين سامعين قولهما معا علي الاصح 'اھ" (ج ٤ ص ٨٦ )

 اس سے ظاہر ہے کہ نکاح کے لئے ایجاب و قبول کرانا مردوں کے ساتھ خاص نہیں عورت بھی ایجاب و قبول کراسکتی ہے " اھ

( ج ۱ ص ۵۳۸ نکاح کا بیان )


لیکن دور حاضر میں جس طرح نکاح پڑھایا جارہا ہے اس طرح عورت کو اجازت نہ دی جائے گی  مجمع عام میں جاکر نکاح پڑھائے اگر پڑھانا ہو تو اس کے لئے ضروری ہے کہ باپردہ ہو خطبہ اس کے علاوہ کوئی اور پڑھے کہ آواز بھی عورت  یعنی پردہ کرنی والی ہے 

یا پھر گواہ اور دولہا اس کے محرم میں سے ہوں کیوں کہ  غیر محرموں کے سامنے آنا جانا اپنی آواز بلا ضرورت سنانا شرعاً جائز نہیں۔

واللہ اعلم باالصواب 



کتبہ: محمد ریحان رضا رضوی 

فرحاباڑی ٹیڑھا گاچھ وایہ بہادر گنج 

ضلع کشن گنج بہار انڈیا 







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney