"سبحان ربی العظیم" کے بجائے "سبحان ربی العجیم" کہنا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1374


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر رکوع میں سبحان ربی العظیم کی جگہ سبحان ربی العجیم پڑھے تو نماز کا کیا حکم ہے 

سائل محمد رفیق الاسلام  جھاڑکھنڈ






وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب: 

ایسی صورت یعنی سبحان ربی العظیم کی جگہ سبحان ربی العجیم پڑھی جائے تو معنی فاسدہ کی وجہ سے نماز نہ ہوگی اور اگر قصداً معنی  فاسدہ سمجھ کر پڑھے تو کفر ہے 

جیسے تکبیر تحریمہ میں اللہ اکبر کے بجائے آللہ اکبر کہنے نماز نہ ہوگی ایسے ہی تسبیح میں بھی عظیم کے بجائے عجیم کہنے سے۔


جیسا کہ حضور صدر الشریعہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں کہ:  لفظ اَللّٰہُ کو   اٰللّٰہُ یا اَکْبَرْ کو اٰکْبَرْ یا اَکْبَارْ کہا، نماز نہ ہوگی بلکہ اگر اُن کے معانی فاسدہ سمجھ کر قصداً کہے، تو کافر ہے۔

(بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ ٥١٢)


اگر نمازی "ظ" ادا نہیں کر پا رہا ہے تو سبحان ربی العظیم کے بجائے سبحان ربی الکریم پڑھ لے نماز ہو جائے گی

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney