والدین کے کہنے پر بیوی کو طلاق دینا کیسا ہے؟

 سوال نمبر 1380


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: اگر عورت کی کوئی غلطی یا خلاف شرع بات اس میں نہ ہو تو کیا ماں یا باپ کے کہنے پر عورت کو طلاق دے دینی چاہیے یا نہیں مدلل جواب عنايت فرمایٸں؟ بینوا تو جروا

المستفتی: محمود احمد قادری جامعی مہنڈر پونچھ جموں و کشمیر الھند






وعلیکم السلام ورحمۃ الله وبرکاتہ 

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب:

نبی کریم رؤف الرحیم صلی الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا: 

"وان امراك ان تخرج من اهلك ومالك فاخرج"

اور اگر والدین بیوی اور مال سے علٰیحدگی کاحکم کریں تو ایساہی کرو کیونکہ جائز افعال میں والدین کی فرماں برداری واجب ہے۔ اور والدین کے حکم پر طلاق نہ دینا کہ والدین کی ناراضگی کا سبب بنے تو بیٹے پر واجب ہے کہ طلاق دے دے اگرچہ بیوی کا کچھ قصور نہ ہو لیکن یہاں وجہ شرعی موجود ہے کہ والدین کی حکم عدولی حرام ہے۔ 

لہذا والدین کے حکم پر بیوی کو طلاق دینے پر شوہر معتوب نہ ہوگا۔ 


جیساکہ در مختار میں ہے: 

جب تک کوئی شرعی وجہ نہ ہو طلاق دینا ممنوع ہے۔ 

(الدرمختار کتاب الطلاق ج ٤ ص ٤١٤؃ ٤١٧؃)


اور ایسا ہی سرکار اعلی حضرت عظیم البرکت رضی اللّٰہ عنہ فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:

کہ بعض صورتوں میں زوج پر زوجہ کو طلاق دینا واجب ہوجاتا ہے۔ جیسے زوج کے والدین طلاق کا حکم کریں اور زوجہ کو طلاق نہ دینے میں والدین کی ناراضگی کا باعث ہو تو واجب ہے کہ طلاق دے دے 

(فتاوی رضویہ ج دوازدہم ص ٣٣٤؃ )  


 طلاق دینے کے وجوب پر مزید جزئیات ، بہارشریعت ج دوم  ح ہشتم میں تلاش کریں 

واللہ اعلم باالصواب


کتبہ: العبد ابوالثاقب محمد جوادالقادری واحدی لکھیم پوری







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. لڑکا کسی لڑکی سے شادی کرنے پر اڑا ہو اور والدین منہ کرے تو کیا حکم ہے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney