سوال نمبر 1399
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
آج فجر میں نماز سے پہلے ایک مقتدی صاحب نے سوال کیا کہ دوران اذان زید لیٹرینگ (بیت الخلاء) میں بیٹھا ہے تو کیا اذان کا جواب دل سے یا زبان سے دے سکتا ہے؟
مفتیان کرام مدلل تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں
سائل ایم اے اشرفی نوری رضوی ایل ایم پی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
بیت الخلاء کے اندر زبان سے اذان کا جواب نہیں دینا چاہئے کیونکہ ایسی جگہوں پر اللہ عز وجل و رسول ﷺ کا نام لینا و دیگر وظائف کا ورد کرنا گناہ ہے۔
تفہیم المسائل میں ہے: بیت الخلاء میں اذان کی آواز سنائی دے تو جواب نہیں دینا چاہئے وہاں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرم ﷺ کا نام لینا یا قرآن کی تلاوت کرنا یا تسبیحات و درود پڑھنا یا کلمات اذان کو دہرانا خلاف ادب اور گناہ ہے۔ (تفہیم المسائل جلد اول صفحہ ٦٥)
مذکورہ بالا حوالہ سے معلوم ہوا کہ بیت الخلاء میں اذان کا جواب زبان سے نہیں دے سکتے ہیں۔مگر دل میں دے سکتے ہیں
جیسا کہ بہار شریعت میں ہے کہ: بیت الخلاء کے اندر چھینک یا سلام یا اذان کا جواب زبان سے نہ دے اور اگر چھینکے تو زبان سے "الحمد للہ" نہ کہے دل میں کہہ لے۔ (ماخوذ: بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ ۴۰۹ استنجے کا بیان، مطبوعہ المکتبۃ المدینہ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: فقیر غلام محمد صدیقی فیضی عفی عنہ
۲۰/ جمادی الاخریٰ ١٤٤٢ ہجری
مطابق ۳/ فروری ۲۰۲۱ عیسوی
بروز بدھ
0 تبصرے