سوال نمبر 1407
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ 5 آدمیوں کا انتقال ہوا جسمیں 2 نابالغ بچے ہیں اور 1 نابالغ بچی ہے اور 1 مرد بالغ اور 1 بالغ عورت انکی نماز جنازہ کیسے پڑھے اگر ایک ساتھ پڑھے تو کس کو مقدم رکھے اور انکی نیت کیسے کریں اور دعا کیسے پڑھیں جبکہ بالغ اور نابالغ کی دعا الگ الگ ہے مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی :- شمس الدین احمد رضوی خلیلی امروہوی
وَعَلَیْڪُمْ اَلسَّــلَامْ وَرَحْمَةُ اللہِ وَبَرَڪَاتُہْ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب
سب جنازوں کی نماز ایک ساتھ پڑھیں یا الگ الگ دونوں صورتیں جائز ہیں مگر الگ الگ پڑھنا بہتر و اولی ہے، اور ان میں افضل کو مقدم کرنا افضل ہے یعنی اگر ہر نوع کا جنازہ ہے تو پہلے مردوں کی صف ہو پھر بچوں کی پھر خنثی کی پھر عورتوں کی پھر مراہقوں کی اور اگر سب مرد ہی ہوں تو امام اعظم ابو حنیفہ علیہ الرحمۃ والرضوان سے ایک روایت یہ ہے کہ ان میں کا افضل وہ ہے جو عمر میں ان سے زیادہ ہو اور اگر آزاد وغلام ہوں تو آزاد کو مقدم کرنا چاہیے،
فتاوی عالمگیری میں ہے :
ولو اجتمعت الجنائز یخیر الامام ان شاء صلی علی کل واحد علی حدۃ وان شاء صل علی الکل دفعۃ بالنیۃ علی الجمیع،،، وترتیبھم بالنسبۃ الی الامام کترتیبھم فی صلوتھم خلفہ حالۃ الحیاۃ فیقرب منہ الافضل فالافضل فیصف الرجال الی جھۃ الامام ثم الصبیان ثم الخناثی ثم النساء ثم المراھقات ولو کان الکل رجالا روی الحسن عن ابی حنیفۃ رحمۃ اللہ تعالی علیہ یوضع افضلھم واسنھم مما یلی الامام ولواجتمع حر وعبد فالمشھور تقدیم الحر علی کل حال کذا فی الفتح القدیر
(جلد اول، کتاب الصلاۃ، الباب الحادی والعشرون فی الجنائز، الفصل الخامس فی الصلاۃ علی المیت ، صفحہ ۱٦٥)
تنویر الابصار مع درمختار میں ہے :
واذا اجتمعت الجنائز فإفراد الصلاۃ علی کل واحدۃ أولی من وتقدیم الأفضل أفضل و إن جمع جاز
( جلد ۳ ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، صفحہ ۱۱۸)
بہار شریعت میں ہے :
کئی جنازے جمع ہوں تو ایک ساتھ سب کی نماز پڑھ سکتا ہے یعنی ایک ہی نماز میں سب کی نیت کرلے اور افضل یہ ہے کہ سب کی علحیدہ علحیدہ پڑھے اور اس صورت میں یعنی جب علحیدہ علحیدہ پڑھے تو ان میں جو افضل ہے اس کی پہلے پڑھے
اور اس کی جو اس کے بعد سب میں افضل ہے وعلیٰ ہذا القیاس
مسئلہ:- چند جنازے کی نماز ایک ساتھ پڑھائی تو اختیار ہے کہ سب کو آگے پیچھے رکھیں یعنی سب کا سینہ امام کے مقابل ہو
یا برابر رکھیں یعنی ایک ہی پائنتی یا سرہانے دوسرے کو اور اس دوسرے کی پائنتی یا سرہانے تیسرے کو وعلیٰ ہذا القیاس
اگر آگے پیچھے رکھے تو امام کے قریب اس کا جنازہ ہو جو سب میں افضل ہو پھر اس کے بعد جو افضل ہو وعلیٰ ہذا القیاس
اور اگر فضیلت میں برابر ہوں تو جس کی عمر زیادہ ہو اسے امام کے قریب رکھیں یہ اس وقت ہے کہ سب ایک جنس کے ہوں
اور اگر مختلف جنس کے ہوں تو امام کے قریب مرد ہو اس کے بعد لڑکا پھر خنثیٰ پھر عورت پھر مراہقہ یعنی نماز میں جس طرح مقتدیوں کی صف میں ترتیب ہے اس کا عکس یہاں ہے اور اگر آزاد وغلام کے جنازے ہوں تو آزاد کو امام کے قریب رکھیں گے اگر چہ نابالغ ہو اس کے بعد غلام کو
( بہار شریعت، جلد اول ، حصہ چہارم ، نماز جنازہ کا بیان، صفحہ 839)
اور جب بالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھا جائے تو دورد پاک پڑھنے کے بعد تیسری تکبیر کہہ کر پہلے بالغین والی دعا پڑھی جاۓ پھر نابالغوں والی دعا پڑھی جاۓ
جیسا کہ امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے فتاویٰ رضویہ میں سوال ہوا کہ کتنے لوگوں کا جنازہ اکٹھا ہو سکتا ہے تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا " سو دو سو جتنے جنازے جمع ہوں سب پر ایک ساتھ ایک نماز ہوسکتی ہے " اھ اور مزید اگلے صفحے پر بالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھنے کے بارے میں فرمایا " بالغوں کے ساتھ نابالغوں کی نماز بھی ہوسکتی ہے دونوں دعائیں ( یعنی بالغ اور نابالغ والی ) پڑھی جائیں ، پہلے بالغوں کی پھر نابالغوں کی ۔ اور بہر حال اگر دقّت نہ ہو تو ہر جنازے پر جدا نماز بہتر ہے " اھ ( فتاویٰ رضویہ ج 24 ص 199 ، 200 : رضا فاؤنڈیشن لاہور )
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبــــــــــــــــــــــہ
گداۓ حضور انفاس ملت
_فداءالمصطفی رضوی صمدی انفاسی
0 تبصرے