قبر کے چاروں طرف اونچی دیوار کرکے چھت بنا کر نماز پڑھنا کیسا؟

 سوال نمبر 1408


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بڑے ادب کے ساتھ

ایک سوال عرض ہے کہ لبِ قبرستان ایک چھوٹی سی مسجد تھی لیکن آبادی بڑھنے  اور مسجد کو وسیع بنانے کی وجہ سے مسجد کو بڑھایا گیا یہاں تک کہ 20 فٹ قبرستان کے اندر چلا گیا جس میں بہت ساری پرانی قبریں بھی موجود ہیں لیکن نماز کے لئے جو جگہ متعین کی گئی ہے اسکو پلر دیکے فرش سے 5 فٹ اونچا کر دیا گیا ہےاور اُسکے اوپر چھت دیکر نماز ادا کرتے ہیں ایسی صورت میں کیا نماز ہوگی ؟

مسجد کے پورب کی طرف سڑک ہے اور پچھم کی طرف قبرستان اتر کی طرف بھی قبرستان دکھن کی طرف بھی قبرستان ہےاور یہ بات بھی دھیان میں رہے کہ مسجد پیچھے کی طرف نہیں بڑھ سکتی ہےاگر بڑھیگی تو اتر دکھن اور پچھم چونکہ تینوں طرف قبرستان ہے

علمائے کرام کی بارگاہ سے امید ہے کہ جواب ضرور ملےگا  انشاء اللہ

المستفتی عبدالحی آزاد کھڑہرا بانکا بہار







وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوہاب

مسلمانوں کی قبریں برابر کرکے مسجد میں شامل کر لینا اور ان قبروں پر چلنا، پھرنا، نماز پڑھنا حرام ہے

جیسا کہ امام اہل سنت مجدد دین و ملت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ

مسلمانوں کی قبریں ہموار کرکے صحن مسجد میں شامل کر لینا حرام ہوا اور ان قبروں پر نماز حرام ہے اور ان کی طرف نماز حرام ہے قبر اوپر کے نشان کانام نہیں کہ اس کے مٹنے سے قبر جاتی رہے


بلکہ ---!!!


اس جگہ کا نام ہے جہاں میت دفن ہے جتنی نمازیں اس طرح پڑھی گئیں سب پھیری جائیں اور قبروں کےنشان بدستور بنا دیئے جائیں کہ مسلمان ان پر پاؤں رکھنے اورچلنے اور ان پر اور ان کی طرف نماز پڑھنے کی آفتوں سے محفوظ رہیں

 (فتاویٰ رضویہ جلد ششم کتاب الصلاۃ صفحہ 68 مطبوعہ امام احمد رضا اکیڈمی بریلی شریف)

رہا یہ کہ قبرستان میں پلر کھڑا کرکے پلر پر چھت ڈال کر اوپر پڑھنے کا سوال تو اعلٰی حضرت امام احمد رضا قادری بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ

اس کا طریق یہ ہے کہ قبر کو فرش کے برابر کریں اور اگر فرش اونچا ہو کر آئے گا تو قبر جس قدر نیچی ہو نیچی رہنے دیں اور اس کے چاروں طرف ایک  بالشت کے فاصلے سے ایک چار دیواری اٹھائیں گے کہ سطح قبر سے پاؤ گز یا زیادہ اونچی ہو ان دیواروں پر پتھر ڈال دیں یا لکڑیاں چن کر پاٹ دیں کہ چھت ہو جائے اب یہ ایک مکان ہوگیا جس کے اندر قبر ہے اب اس کی چھت پر اور اسی کی دیوار کی طرف ہر طرح نماز جائز ہوگئی کہ یہ نماز قبر پر یا قبر کی طرف نہ رہی


بلکہ --!!!


ایک مکان کی چھت پر یا اس کی دیوار کی جانب ہوئی اور اس میں حرج نہیں

مسلک متقسط میں ہے

ان کان بین القبر والمصلی حجاب فلاتکرہ الصلاۃ

٫ خلاصہ و ذخیرہ وغیرہما میں ہے

 ھذا اذالم یکن بین المصلی وھذا المواضع حائل کالحائط وان کان حآئل لاتکرہ

اور بہتر ہے کہ ان مختصر دیواروں میں جنوباً و شمالاً یا دیوار جانب قبلہ میں بھی کچھ باریک جالیا رکھیں اس سے دو فائدے ہوں گے اولاً میت کی قبر تک ہواؤں کا آنا جانا بحکم حدیث موجب نزول رحمت ہے دوم جالیاں دیکھ کر ہر شخص سمجھ لے گا کہ یہ قبر نہیں اور اس پر یا اس کی طرف نماز پڑھنے میں اندیشہ نہ کرے گا ورنہ نا واقف اسے بھی قبر جان کر احتراز کرے گا اور صحن مسجد کے اندر اتنی جگہ تین چار گز بلندی رہنے کو جاہل نادانوں کی طرح ناگوار نہ جانیں کہ اس میں میت و احیا و مسجد و قبر سب کی بھلائی ہے

 (المرجع السابق صفحہ 69/70)

صورت مسئولہ میں اگر قبروں کو ہموار کرکے شامل مسجد کیا گیا اور اسی قبروں پر نماز پڑھی گئیں تو ان سب کو پھر سے پڑھیں

اور اگر قبروں کے چو طرفہ پلر کھڑا کرکے اورپلر پر چھت ڈال کر نماز ہوتی ہے تو کوئی حرج نہیں جیسا  کہ محولہ عبارت بالا سے عیاں ہے


     واللہ تعالیٰ اعلم


ابوالاحسان قادری رضوی غفرلہ







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney