نماز جنازہ پڑھانے کا حقدار کون ہے؟

 سوال نمبر 1443


السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ


کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے والد کا انتقال ہو گیا اور زید بھی عالم ہے زید کے والد کی نماز جنازہ میں مفتیان کرام بھی ہیں ایسے وقت میں نماز جنازہ کون پڑھائے گا جواب عنایت فرمائیں  زید یا مفتیان کرام 


المستفتی :- محمد ذیشان الہ آباد









وعلیکم السلام ورحمت الله وبرکاته


الجواب بعون الملک الوہاب


نماز جنازہ میں  امامت کا حقدار  بادشاہ اسلام  ہے ،پھر قاضی ،پھر امام جمعہ ،پھر امام محلہ ،پھر ولی کو   امام محلہ کا ولی پر تقدم بطور استحباب ہے 


جیسا کہ حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں 


نماز جنازہ میں امامت کا حق بادشاہ اسلام کو ہے، پھر قاضی، پھر امام جمعہ، پھر امام محلہ، پھر ولی کو، امام محلہ کا ولی پر تقدم بطور استحباب ہے اور یہ بھی اس وقت کے ولی سے افضل ہو ورنہ ولی بہترہے 

ولی سے مراد میت کے عصبہ ہیں اور نماز پڑھانے میں اولیا کی وہی ترتیب ہے جو نکاح میں ہے، صرف فرق اتنا ہے کہ نماز جنازہ میں میت کے باپ کو بیٹے پر تقدم ہے اورنکاح میں بیٹے کو باپ پر، البتہ اگر باپ عالم نہیں اور بیٹا عالم ہے تو نماز جنازہ میں بھی بیٹا مقدم ہے، اگر عصبہ نہ ہوں تو ذوی الارحام غیروں پر مقدم ہیں


 میت کا ولی اقرب (سب سے زيادہ نزدیک کا رشتہ دار) غائب ہے اور ولی ابعد (دور کا رشتہ والا) حاضر ہے تو یہی ابعد نماز پڑھائے، غائب ہونے سے مراد یہ ہے کہ اتنی دور ہے کہ اس کے آنے کے انتظار میں حرج ہو

(بہار شریعت ح چہارم ص ٨٣٦ دعوت اسلامی)


والله تعالی اعلم بالصواب



کتبه      محمد فرقان برکاتی امجدی

٤/رجب المرجب ١٤٤٢ھ،،١٧/فروری ٢٠٢١ء







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney