سوال نمبر 1444
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
جس بچے کا عقیقہ نہ ہوا اور انتقال کر گیا تو کیا وہ بچہ اپنے ماں باپ کی شفاعت نہیں کرے گا ؟
اس کا جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی۔
المستفتی۔۔۔۔ محمد رضوان خان قادری، بہرائچ شریف، یوپی۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
الجواب بعون الملک الوہاب۔
سیدی اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان رضی اللہ عنہ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں رقمطراز ہیں کہ:
بچے نے عقیقہ کا وقت پایا یعنی سات دن کا ہوگیا اور بلاعذر باوصف استطاعت اس کا عقیقہ نہ کیا، اس کے لئے یہ آیا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی شفاعت نہ کر پائےگا۔ حدیث میں ہے:
" غُلَامٌ مُرْتَہِنٌ بِعَقِیقَتِہٖ " یعنی لڑکا اپنے عقیقہ میں گروی ہے۔۔
مزید فرماتے ہیں: جو بچہ قبل بلوغ مرگیا اور اس کا عقیقہ کر دیا تھا یا عقیقہ کی استطاعت نہ تھی یا ساتویں دن سے پہلے مرگیا ان سب صورتوں میں ماں باپ کی شفاعت کرے گا جبکہ وہ دنیا سے با ایمان گئے ہوں۔۔۔
( ماخذ فتاویٰ رضویہ جدید ، جلد۲۰، صفحہ ۵۹۶، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
مذکورہ حوالے سے معلوم ہوا کہ اگر بچے نے عقیقہ کا وقت پایا اور والدین نے عقیقہ کرنے کی استطاعت ہونے کے باوجود اس کی زندگی میں کبھی بھی عقیقہ نہ کیا تو صرف اس صورت کے بارے میں آیا ہے کہ بچہ ماں باپ کی شفاعت نہیں کرے گا۔ البتہ صورت ایں کے علاوہ میں شفاعت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا جبکہ والدین دنیا سے باایمان گئے ہوں۔۔
۔والله تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
کتبہ
محمد چاند رضا اسمعیلی دلانگی،
دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ، ہزاریباغ، جھارکھنڈ۔
۵/ رجب المرجب ۱۴۴۲ ہجری۔۔
۱۸/ فروری ۲۰۲۰ عیسوی۔
0 تبصرے