سوال نمبر 1445
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید دیوبندی ہے اس نے کہا کہ جس کھانے میں فاتحہ پڑھی جائے وہ کھانا حرام ہوگیا؟ کیا زید کا کہنا درست ہے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین و نوازش ہوگی
المستفتی:- محمد نعمان رضا
وعلیکم السلام ورحمت الله وبرکاته
الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب
فاتحہ ،نذر و نیاز ، ایصال ثواب کی ایک قسم ہے جو شرعاً جائز ہے اس کا انکار قرآن و حدیث اور اجماع امت کی مخالفت ہے ہر شخص جانتا ہے کہ کھانا کھلانا یا قرآن پڑھنا پڑھانا عمل خیر ہے اور عمل خیر کے لئے حکم وارد ہوا قرآن حکیم میں اللہ تعالٰی کا ارشاد پاک ہے
وَافْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ
اور بھلے کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔
(الحج،آیت ٧٧ کنزالایمان)
کھانا پر قرآن پڑھنا بلا کراہت درست ہے
وہابی دیوبندی کا یہ اعتراض کہ کھانا سامنے رکھ کر قرآن پڑھنا شرک وبدعت ہے یہ بالکل غلط اور نادانی ہے
آپ خود غور کریں کہ جس کھانے پر قرآن پڑھا جائے وہ کھانا کتنا بہتر ہے ہر مسلمان جانتا ہے کہ کھانا سامنے آنے کے بعد کھانے سے پہلے بسم الله الرحمن الرحیم پڑھنا سنت ہے اور بسم الله الرحمن الرحیم بھی قرآن ہے اور قرآن ہی کی ایک آیت ہے
اگر کھانے پر قرآن پڑھنا ناجائز ہوتا جیسا کہ وہابی دیوبندی کا خیال ہے تو اس صورت میں کھانے پر ہرگز بسم الله الرحمن الرحیم پڑھنے کی اجازت نہ ہوتی
اور حضور ﷺ نے اس پر تاکید فرمائی کہ بسم الله الرحمن الرحیم پڑھ کر کھانا کھائیں اور مسلمان اس پر عمل بھی کرتے ہیں
اور حضور صلی الله تعالٰی علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوتے تو فرماتے الحمد لله حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیه غیر مکفی ولا مودع ولا مستغنی عنه ربنا
مشکوۃ شریف باب آداب الطعام ،ص ٣٦٥
اوراس مشکوۃ میں
باب المعجزات فصل دوم میں ہے
کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں کچھ خرمے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں لایا اور عرض کیا کہ اس کے لئے دعائے برکت فرمادیں فضمھن ثم دعا لی فیھن بالبرکۃ پھر آپ نے ان کو ملایا اور برکت کی دعا کی
اور فصل اول میں ہے
کہ غزوۂ تبوک میں لشکر اسلام میں کھانے کی کمی ہوگئی تو حضور علیہ السلام نے تمام اہل لشکر کو حکم دیا کہ جو کچھ جس کے پاس ہو سب حضرات کچھ نہ کچھ لےکر آئے دستر خوان بچھایا گیا اس پر سب رکھا گیا
فدعا رسول الله صلی الله تعالی علیه وسلم بالبرکۃ ثم قال خذوا فی او عیتکم
پس رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے برکت کی دعا فرمائی پھر فرمایا اب اس کو اپنے اپنے برتنوں میں رکھ لو
اب یہ ثابت ہوگیا کہ کھانے پر فاتحہ پڑھنا جائز ہے بلکہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ہے کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سب کچھ حاضر تھا پھر آپ نے ہاتھ اٹھا کر دعا فرمائی
و الله تعالی اعلم بالصواب
کتبه محمد فرقان برکاتی امجدی
٥/رجب المرجب ١٤٤٢ھ،،١٨/فروری ٢٠٢١ء
0 تبصرے